سه شنبه 13/می/2025

اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی مائیں اپنے نونہالوں سے دور رمضان گزارنے پر مجبور

جمعہ 13-اگست-2010

فلسطین میں قیدیوں کی بہبود اور ان کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم”اسیران اسٹڈی سنٹر” نے انسانی حقوق کی بڑی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صہیونی جیلوں میں قید ان خواتین کی رہائی کے لیے اقدامات کریں جواپنے ننھے بچوں سے دور جیل کی سلاخوں کے پیچھے رمضان المبارک گزارنے پرمجبور ہیں.

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران اسٹڈی سنٹرکی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جیلوں میں قید فلسطینی  اسیرات بدترین حالات کا شکار ہیں. انہیں جہاں ایک جانب اسرائیلی مظالم کا سامنا ہے وہیں تنہا رہ جانے والے اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں فکر لاحق ہے.

بیان کے مطابق اسرائیلی عقوبت خانوں میں کل فلسطینی خواتین کی تعداد 35 ہے جن میں چھ خواتین اصحاب اولاد ہیں. جن کی تفصیل اس طرح ہے.

ایمن غزاوی… انہیں 08 مارچ 2001ء کو قابض فوج نے مغربی کنارے کے شہر نابلس سے ان کے شوہر کے ساتھ حراست میں لیا تھا. فلسطینی مزاحمت کاروں  سے تعاون کےالزام میں انہیں 13 سال قید کی سزا کے تحت گرفتار رکھا گیا ہے. ایمن کے دو بچے ہیں جو ان کے عزیزوں کے ہاں رہ رہے ہیں اور کئی سال سے ماں کی مامتا اور والد کے سایہ شفقت سے محروم ہیں.

قاھرہ السعدی:  جنین مہاجر کیمپ سے 08 مئی 2002ء کو گرفتار کیا گیا تھا. چار بچوں کی ماں ہیں اور انہیں چار مرتبہ عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے.

ارینا سراحنا:  انیہں 22 مئی 2002ء کو بیت لحم سے گرفتار کیا گیا تھا. ان کی دو بچیاں ہیں اور ارینا اپنے شوہر کے ہمراہ بیس سال کی قید کاٹ رہی ہیں.

لطیفہ ابو ذراع:  انہیں نابلس سے 9دسمبر 2003ء کو گرفتار کیا گیا تھا ان کے سات بچے ہیں جبکہ اسے  25 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے.

ابتسام عیساوی:  مقبوضہ بیت المقدس سے 04 نومبر2001ء کو گرفتار کیا گیا تھا ان کے پانچ بچے ہیں اور 15 سال کی قید کاٹ رہی ہیں.

منتہا طویل:  چار بچوں کی ماں ہیں اور انہیں کئی سال سے انتظامی تحویل میں رکھا گیا ہے.

مختصر لنک:

کاپی