قومی انجمن برائے اسیران نے صہیونی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے، اسرائیلی حکام کی جانب سے اسیران پر حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اس سال کے آغاز سے اب تک فلسطینی اسیران کی بیرکوں اور کمروں پر 37 صہیونی حملے کیے گئے جس میں بیسیوں قیدی شدید زخمی ہوئے۔
اسیران کی قومی انجمن کے جاری کردہ بیان کے مطابق اسرائیلی جیل حکام نے کل 23 عقوبت خانوں، تھانوں اور قیدیوں کی عارضی قیام گاہوں پر جارحانہ کارروائیوں میں شدید اضافہ کر دیا ہے۔
’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو موصول ہونے والے انجمن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسیران کے بیرکوں پر اسرائیلی انتظامیہ کے حملوں کے ساتھ ساتھ اسیران سے تفتیشی کارروائیوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ بسا اوقات یہ تحقیقاتی عمل آٹھ آٹھ گھنٹے تک جاری رہتا ہے۔ اسرائیلی حکام تفتیش کی وجہ ان ذرائع تک رسائی جن کو استعمال کر کے اسیران اپنے اہل خانہ سے ملاقات ممکن بناتے ہیں۔ یہ تفتیش جیل مصالح کے تحت قائم کردہ اسپیشل یونٹس میں کی جاتی ہے۔
اسیران کے حقوق کے لیے قائم کردہ اعلی اختیاراتی انجمن کے میڈیا ڈائریکٹر ریاض اشقر کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کی وجہ سے اسرائیلی تمام جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں پر زندگی تنگ کرتے جا رہے ہیں، ان جیلوں میں موجود فلسطینیوں کی تعداد 7000 سے متجاوز ہے۔ دوسری جانب اسیران کی مشکلات میں اضافے کے لیے اسرائیل نے جیلوں اور بیرکوں کی تبدیلی کی پالیسی بھی اپنا رکھی ہے۔
اسرائیلی فوج کے خاص یونٹس قیدیوں کے بیرکوں کا سامان الٹ پلٹ کر رکھ دیتے ہیں، قیدیوں کی ضروریات کی اشیا حتی کے کھانے پینے کی اشیاء کی بھی تلاشی لی جاتی ہے۔ اسرائیلی انتظامیہ چٹائیوں اور کمبلوں کو بھی الٹ پلٹ کر دیکھتی ہے مبادا ان کے نیچے کوئی مواصلاتی آلہ نہ ہو۔