یکشنبه 11/می/2025

یہودی کالونیوں کا فالتو پانی مغربی کنارے میں انسانی اور نباتاتی زندگی کے لیے زہر قاتل

پیر 19-جولائی-2010

فلسطین میں مقبوضہ مغربی کنارے کا علاقہ غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کے حوالے بیت المقدس کے بعد دوسرے نمبر پر اسرائیلی توجہ کا مرکز سمجھا جاتا ہے. مغربی کنارے میں قائم یہودی کالونیوں کا فالتو اور مضر صحت پانی مقامی فلسطینی آبادی اور زراعت کے لیے زہرقاتل ثابت ہو رہا ہے.بالخصوص یہودی کالونیوں کے درمیان قائم کیمیکل کے کارخانوں سے نکلنے والا زیریلا پانی فلسطینیوں کے کھیتوں میں چھوڑا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف فصلوں کو نقصان پہنچا ہے بلکہ بڑے پیمانے پر زرعی زمین ناقابل کاشت اور بنجر میں تبدیل ہو رہی ہے.

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کارخانوں سے نکلنے والا زہریلا پانی زیرزمین صاف پانی میں شامل ہو کر اس پانی کو بھی زہرآلود کر رہا ہے. جس سے شہریوں میں کئی قسم کی موذی امراض عام ہو رہی ہیں. جبکہ جگہ جگہ جوہڑوں اور تالابوں کی صورت میں کھڑا پانی ماحولیاتی آلودگی بھی باعث ہے. اسرائیلی حکومت کی طرف سے زہریلے اور فالتوں پانی کو ٹھکانے لگانے کا کوئی مناسب انتظام موجود نہیں جس کی وجہ سے عموما یہ پانی یاتو فلسطینیوں کے گھروں کی طرف چھوڑ دیا جاتا ہے یا ان کے کھلے کھیتوں میں ڈال دیا جاتا ہے.

مثال کے طور جنین شہر میں "جلبوع” یہودی کالونی کا جتنا زہریلا پانی ہے اس نے جنین کی تقریبا زیادہ تر زرعی زمین کی بری طرح متاثر کیا ہے. یہودی کالونیوں کا پانی فلسطینی آبادی میں تالابوں کی صورت میں جمع ہو کر وہاں حفظان صحت کے نظام کو متاثر کر رہا ہے، جبکہ یہی پانی زیرزمین صاف پانی کے زخیروں میں سرایت کرکے پینے کے پانی کو بھی آلودہ کر رہا ہے.

اسی طرح قلقیلیہ میں "برقان” کالونی میں قائم کارخانوں سے خارج ہونے ولا پانی شہر کی نہ صرف زرعی اراضی کو تباہ کر رہا ہے بلکہ زیرزمین سرایت کرکے پینے کے پانی کو بھی زہرآلودہ  کر رہا ہے.

مغربی کنارے میں بعض مقامات پر پانی سے نمکیات کا اثر زائل کرنے کے لیے مختلف یہودی کالونیوں میں پلانٹس لگائے ہے. اسی طرح کے کئی پلانٹ قلقیلیہ میں "عمانوئیل” کالونی میں قائم ہیں. ان کارخانوں میں بھی صاف پانی کو الگ کرنے کے بعد نمک ملا پانی مقامی کھیتوں میں چھوڑ دیا جاتا ہے. پانی میں نمکیات کی ضرورت سے زیادہ مقدار کے باعث یہ فصلوں پر اور زمین کی پیداواری صلاحیت پر تباہ کن اثرات ڈالتا ہے.
"عمانویل” کالونی کے نمکیات ملے پانی سے مغربی کنارے کی وادی قانا اور اس سے ملحقہ زرعی زمینیں متاثر ہو رہی ہیں.

اسرائیل کے 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں”الفیہ منشہ” کالونی سے پائپوں کے ذریعے "کیبوٹس ایال” کالونی میں لایا جاتا ہے. یہ پائپ لائن قلقیلیہ کے زرعی علاقے "حلبہ” سے گزرتی ہے. پائپوں میں جگہ جگہ لیکیج کے باعث یہ پانی  بھی حلبہ کے کھیتوں اور فصلوں میں سرایت کرکے فصلوں کو آلودہ کرتا ہے.

پینے کے  پانی کا نقصان

سلفیٹ کے مضافاتی علاقے”دیراستیا” کے چیئرمین بلدیہ نظمی سلمان کہتے ہیں کہ وادی قانا کے قریب کے اندر سے اسرائیل کی”یاکیر” کالونیوں اور دیگر آبادیوں کے لیے پانی کی گذرنے والی پائپ لائنوں کا آلودہ پانی "دیراستیا” کے صاف پانی کےچشموں میں شامل ہو کر اسے آلودہ کر رہا ہے. ان کا مزید کہنا ہے کہ "دیراستیا” میں صاف پانی کے کل نو چشمے ہیں جہاں سے نہ صرف شہری اپنے پینے کا پانی حاصل کرتے ہیں بلکہ مویشیوں، کھیتوں اور سیب اوردیگر پھل دار پودوں کو بھی انہی چشموں سے پانی فراہم  کیا جاتا ہے.ان نو پانی کے ذخیروں الجوزہ چشمہ کا پانی اسرائیلی پائپ لائنوں کے آلودہ پانی کی ملاوٹ سے مکمل طور پر آلودہ ہو گیا ہے جبکہ دیگر نوچشموں کا پانی بھی متاثر ہوا ہے.

نظمی سلمان کا مزید کہنا ہے کہ بیت لحم کے مزاعین اور کسانوں نے ان کے پاس اسرائیل کی طرف سے پانی کے چشموں کو آلودہ کرنے کی لاتعداد شکایات درج کرائی ہیں. پانی کے یہ چشمے نہ صرف اسرائیلی پائپ لائنوں کے لیکج کی وجہ سے آلودہ ہو رہے ہیں بلکہ یہودی کالونیوں کی طرف سے فلسطینیوں کے زیراستعمال چشموں کے گرد کوڑا کرکٹ پھینک کر بھی رہی سہی کسر پوری کی جاتی ہے.

بیت لحم میں ایک مقامی انسانی حقوق کی تنظیم کے چیئرمین ابراھیم مناصرہ کہتے ہیں کہ یہودی کالونیوں کے فالتوں پانی کو کسی مقام پر ذخیرہ کرنے کا کوئی خاطر خواہ انتظام نہ ہونے کے باعث یہ پانی وادی فوکین میں فلسطینیوں کے کھلے کھیتوں میں چھوڑ دیا جاتا ہے. اس سے مقامی فلسطینی کسانوں کے کھیت بھی تالابوں کا منظر پیش کر رہے ہیں، فالتوں پانی کی آمد اور اخراج کی وجہ سے انار، انگور، سیب اورزیتون کے پودوں کے کئی باغات تباہ ہو چکے ہیں.

مغربی کنارہ یہودی کالونیوں کے فضلے کا ڈھیر

فلسطین انسانی حقوق اور ماحولیات کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم” بتسلیم” کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں کل 121 یہودی کالونیاں قائم ہیں. یہ کالونیاں بیت المقدس میں قائم کالونیوں سے ہٹ کر ہیں. ان ایک سو اکیس کالونیوں سے سالانہ ساڑھے ملین مکعب میٹر کوڑا کرکٹ جمع کیا جاتا ہے. یہ سارا فاضل مادہ فلسطینی شہریوں کے کھیتوں میں ڈالا جاتا ہے.

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مغربی کناے کی کل کالونیوں میں سے 81 کالونیاں ایسی ہیں جہاں سیوریج اور کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کے لیے جدید نوعیت کی سہولیات میسر نہیں. مغربی کنارے میں صرف مقامی یہودی  کالونیوں کا کوڑا کرکٹ ہی ماحولیات کی تباہی کا باعث بن رہا بلکہ جنوب مشرقی بیت المقدس کی یہودی کالونیوں کا سالانہ10.2ملین مکعب میٹر کوڑا کرکٹ اس مغربی کنارے کے خالی مقامات یا کھیتوں میں پھینکا جاتا ہے.

مختصر لنک:

کاپی