یکشنبه 11/می/2025

مغربی کنارہ، فحاشی کو کھلی چھوٹ، اسلام پسندی قہر کا شکار

ہفتہ 3-جولائی-2010

یہ بات اب کسی سے مخفی نہیں رہی کہ سلام فیاض جس اقتصادی امن کی بات کرتے ہیں وہ فلسطین کی بابرکت زمین اور مقدس وطن اور اس کے باشندوں کو سستے داموں بیچنے کے سوا کچھ نہیں۔ مغرب کی جانب سے مشروط امداد کی بنا پر رام اللہ حکومت کے حکام اسرائیلی سیکیورٹی گارڈز کے مقابلے میں بھیگی بلی بنے ہوئے ہیں۔

فتح حکام مذہبی، اخلاقی اور قومی قدروں سے محروم ہو چکے ہیں، اسی لیے انہوں نے تمام مہیا وسائل کو اپنے مذموم منصوبوں کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا، انہوں نے صہیونی ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اسرائیلی ایجنڈے کو آگے بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ جیلوں میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے کارکنوں پر تشدد اور ظلم کی نئی تاریخ رقم کرنے کے ساتھ ان بے گناہ فلسطینیوں کو اسرائیلی حکام کے سپرد کر دیا گیا حتی کہ مغربی کنارے سے اسرائیل کو مطلوب تمام فلسطینی مزاحمت کاروں کو اسرائیل کے سپرد کرنا ہی رام اللہ کی غیر آئینی حکومت کا اصل ایجنڈا ہے۔

فیاض حکومت نے اپنی ایمان فروشی کی داستان یہیں ختم نہیں کی بلکہ اس نے پورے مغربی کنارے میں پھیلنے والی فحاشی، عریانی اور جنسی بے راہ روی سے بھی صرف نظر کر لیا ہے۔ اخباری رپورٹ، جس کو بی بی سی نیٹ ورک نے نشر کیا، کے مطابق رام اللہ شہر میں انڈر گراؤنڈ پارکس کا انکشاف ہوا ہے یہ پارکس شراب خانوں اور ڈسکو کلب کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔

فسادی حکومت

فتح حکومت کی آمد کے ساتھ ہی شہر میں ’’شراب خانوں‘‘ کی بہتات ہوگئی ہے۔ حکام نے ’’جاریکو کسینو‘‘ کی تعمیر کے لیے اپنے من دھن کی بازی لگا دی یہ ’’ نیشنل انڈسٹری کا افتخار‘‘ اور فلسطینی قوم کے لیے مدد گار پروجیکٹ تھا۔ اس کے بعد حکومت نے حماس کے کارکنوں کے خلاف مہم شروع کی اور انہیں جیلوں میں منتقل کر کے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا، لیکن جیسے ہی انتفاضہ اقصی شروع ہوا، حکام نے عقوبت خانوں کو بند کر دیا اور کئی سیاسی قیدیوں کی فائلوں کو بھی بند کر دیا۔

2006 ء کے انتخابات کے نتائج کے مطابق اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کی کامیابی سے رام اللہ حکام کو شدید چوٹ لگی اور پھر سلام فیاض کی غیرآئینی حکومت کی تشکیل کے ساتھ ہی حکومت کے تمام ’’ سیکیورٹی‘‘ منصوبے دوبارہ شروع کر دیے گئے یہ تمام منصوبے مزاحمت کے خلاف اسرائیلی گارڈز کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے تھے، اس کے بعد سابقہ عہد کی طرح زندگی کے تمام شعبوں میں زبردست کرپشن کا آغاز کر دیا گیا۔

مغربی کنارے کی اس اندوہناک صورتحال پر رام اللہ شہر میں موجود حماس کے ایک رہنما نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بدترین صورتحال کی وجہ حماس کے کردار کو تسلیم نہ کرنا ہے۔ فلسطین کی گلیوں کو منظم طریقے سے کرپشن اور انتہائی قبیح فحش کاموں سے آلودہ کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل بلا روک ٹوک اور مزاحمت کا سامنا کیے بغیر اپنے تمام مذموم عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچا رہا ہے۔

اپنا نام ظاہر نہ کرنے والے حماس کے قائد کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس ساری مہم کا مقصد فلسطین کی آئندہ آنے والی نسلوں کو اخلاقی پستی کا شکار کرنا اور فلسطینی قوم کے اندر پائی جانے والی قومیت پرستی کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان ساری سرگرمیوں کی مدد سے فلسطینی قوم سے ان کی شناخت چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس موقع پر شیخ علی نے فتح حکام کے کارروائیوں کے ایک دوسرے رخ پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ فتح حکومت کی حالیہ پالیسی کا مقصد مغربی معاشرے کو یہ باور کرانا ہے کہ فلسطینی قوم کو اسرائیل کی طرف سے کسی بھی مشکل کا سامنا نہیں بلکہ انہیں اپنے تاریخی حقوق کے حصول کی کوئی فکر بھی نہیں ہے۔

قبیح حرکات کا قانونی میکنزم

شراب خانوں اور ڈسکو کلب کی اجازت حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟ ان شراب خانوں میں کام کرنے والے ایک ورکر نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب سے پہلے نیٹ کیفے کی اجازت حاصل کرتے ہیں، ہم رات بارہ بجے تک نیٹ کیفے کی سہولیات مہیا کرتے ہیں اور رات بارہ بجے کے ہم ان نیٹ کیفوں کو اپنی مرضی سے استعمال کرتے ہیں اور یہ کیفے صبح چار بجے تک شراب خانوں اور جوئے کے اڈوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ ہم پر صرف ایک شرط عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنے ہمسایوں کو کسی طرح کی تکلیف نہ پہنچائیں۔

اس ضمن میں ایک نوجوان نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کام کے لیے سیاحتی ہوٹل کو بھی استعمال کیا جاتا ہے، پہلے ایک سیاحتی مرکز کی اجازت حاصل کی جاتی ہے اس میں شاندار کھانے مہیا کیے جاتے ہیں اور رات بارہ بجے کے بعد ان ہوٹلوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اعلانیہ عریانی

مغربی کنارے کے بعض شہروں میں فحش حرکات رات کی تاریکیوں اور خفیہ مراکز سے نکل کر کھلے عام عوامی پارکوں تک بھی پہنچ چکی ہیں۔ اس کی حالیہ مثال نابلس شہر کے ایک علاقے میں بلاطہ پارک ہے جہاں پر کئٍ نوجوان لڑکے لڑکیاں اجتماعی طور پر فحش حرکات میں ملوث پکڑے گئے تھے، اس پارک کا افتتاح دو ہفتے قبل ہی سلام فیاض نے کیا تھا، جیسے ہی پارک کے گارڈ نے ان لغو حرکات میں ملوث افراد کو حراست میں لیا اچانک مقتدر قوتوں کی جانب سے آٓنے والے دباؤ کی وجہ سے رام اللہ حکومت کے سیکیورٹی اہلکاروں نے مجرموں کو پکڑنے کے بجائے اس گارڈ کو گرفتار کر لیا۔

حکام کی جانب سے فحاشی کو دی جانے والی اسی کھلی چھوٹ کے نتیجے میں پچھلے ماہ شہر میں پری وینٹو سیکیورٹی کے اہلکاروں کےجذبات بھڑکانے والی فلم کی تشہیر میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس معاملے کا انکشاف اس طرح ہوا کہ ایک شخص کی کسی عورت کے ساتھ فحش ویڈیو قبضے میں لی گئی جسے بعد ازاں سکیورٹی اہلکاروں نے آپس میں ایک دوسرے کو بھیجنا شروع کر دیا حتی کہ یہ فلم عوام میں بھی پھیل گئی۔

مشکوک منصوبے
 
ترقی اور خوشحالی کے تمام تر دعوؤں کے باوجود مغربی کنارے میں شروع کیے گئے اقتصادی و معاشی پروجیکٹس کی حقیقت ہر شہری کو معلوم ہے۔ ہر فلسطینی اچھی طرح سمجھتا ہے کہ ان پروجیکٹس کی حقیقت کیا ہے۔

مصنوعی اقتصادی منصوبوں کے متعلق ایک شہری نے کا کہنا تھا کہ ’’ اسرائیل اور امریکا کی جانب سے حکومت کو دی جانے والی امداد کو آپ کچھ بھی سمجھ لیں یہ بات طے ہے کہ جو کچھ وہ ہم سے وصول کر رہے ہیں یہ امداد اس کا حقیقی بدل نہیں اس امداد کی قیمت حکومت نہیں بلکہ فلسطینی قوم دے رہی ہے۔ شہری نے مزید کہا ہے کہ اس حکومت کی کیا وقعت ہو سکتی ہے کہ مغرب کی جانب سے امداد سے ہاتھ کھینچتے ہیں اس کا مستقبل بھی ختم ہو جائے‘‘

حقیقی قومی منصوبوں کی عدم موجودگی اور سرتاپا برائیوں میں لتھڑی مغربی امداد کی مرہون منت رام اللہ حکومت کی جانب سے اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کی صورت میں مغربی کنارہ کبھی مشکلات کے گرداب سے نہیں نکل سکتا۔ اگر فلسطینی عوام اور حکمرانوں نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو یہاں کی مشکلات اور مصائب میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ ہماری دگرگوں حالت کی اصل وجہ دینی اخلاص اور اسلامی سرگرمیوں سے روگردانی، قرٓان کریم سے ہدایت پانے کے دروازوں کی بندش اور خطباء اسلام کو مساجد میں نماز جمعہ کے خطبوں سے روکنے جیسی پالیسیاں ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی