اسرائیلی اخبار”یروشلم پوسٹ” کی حال ہی میں شائع رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حکومت نے مغربی کنارے میں مقیم ہزاروں افراد کے اقامتی دستاویزات کی از سر نو جانچ پڑتال اور ان کی منظوری سے انکار کرتے ہوئے ایسے تمام شہریوں کی شہر بدری یا انہیں جیل میں ڈالنے پر غور شروع کیا ہے، جن کے پاس مغربی کنارے میں سکونت کی دستاویزات پشتنی سرٹیفکٹیس نہیں۔
وہ تمام افراد جن کے پاس مغربی کنارے کے بجائے غزہ یا بیت المقدس کے پشتنی سرٹیفکٹس ہیں، انہیں ازخود شہر چھوڑنے پر مجبور کرنے کے لیے ان پر مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اس کے علاوہ اسرائیلی حکام نے غیر قانونی طور پر رہائش پذیر شہریوں کو جبرا ً شہر بدر کرنے یا پورے خاندان کو جیل میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی صہیونی تنظیم ”گیچا” کے ڈائریکٹر ساری باچی نے کہا کہ حکومت مغربی کنارے میں دوسرے شہروں سے آ کر سکونت اختیارکرنے والوں کے خلاف فوجی قانون کے تحت کارروائی کا ارادہ رکھتی ہے، اس قانون کے تحت مغربی کنارے میں غزہ اور دیگر علاقوں کے شہریوں سے تمام مراعات ،صحت ،تعلیم اور روز گار جیسی سہولتیں سلب کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں جبرا ًشہر سے نکال دیا جائے گا۔
واضح ہے کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ دو سال کے دوران 90 افراد کو مغربی کنارے سے مختلف بہانوں سے شہر بدر کیا جا چکا ہے۔ مغربی کنارے سے ہزاروں افراد کی بے دخلی سے متعلق یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آئی ہے جبکہ اسرائیل نے بیت المقدس کے 300 اہم شخصیات کو بھی شہر بدر کرنے کا منصوبہ تیار کیا، جبکہ فلسطینی مجلس قانون ساز کے دو اراکین اور ایک سابق وزیر سمیت چار اہم شخصیات کو یکم جولائی سے شہر سے شہر بدر کرنے کا منصوبہ تیار کیا جا چکا ہے۔