مرکز برائے مطالعہ اسیران اور انسانی حقوق ـ ’’احرار‘‘ کے نام ایک پیغام میں قیدیوں کا کہنا تھا کہ’’ عمومی طور پر شفا خانے کا مقصد مریض کی تکلیف میں کمی لانا ہوتا ہے مگر اسرائیل کی راملے جیل میں قائم اہسپتال مریضوں کی تکالیف کم کرنے کے بجائے ان میں اضافے کا باعث بن رہا ہے-‘‘
قیدیوں نے متعدد بیمار اسیر ساتھیوں کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ’’ خانیونس سے تعلق رکھنے والے اکرم سلامہ گذشتہ 1برسوں سے جیل اہسپتال میں پڑے ہیں-‘‘ انہوں نے کہا کہ جیل اہسپتال میں فراہم کی جانے والی ادویات سے مریضوں کی صحت بہتر کرنے میں مددگا ر ثابت نہیں ہوتیں – نیز عقوبت خانے میں غیر معیاری خوراک کی فراہمی اسیر مریضوں کی ضروریات پورا کرنے کے لئے ناکافی ہوتی ہے-
فلسطینی اسیروں نے الزام عائد کیا ہے کہ ہسپتال میں آپریشن کی اجازت صرف اسی صورت میں دی جاتی ہے کہ جب اس بات کا یقین ہو جائے کہ سرجری مریض کو افاقے کے بجائے مزید تکلیف میں مبتلا کر دے گی – قیدیوں کا کہنا تھا کہ وہ انصاف کے حصول کے لئے اپنے کیس کو انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور پورپی عدالتوں میں پیش کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں- انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی حالت زار سے متعلق حقائق جاننے کے لئے بین الاقوامی کمیشن تشکیل دیا جائے-
قیدیوں کے پیغام پر تبصرہ کرتے ہوئے احرار سنٹر کے ڈائریکٹر فواد الخفش نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوج آزادی فلسطین کی جدوجہد کرنے والوں کو قتل کرنے کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے- انہوں نے کہا کہ راملے جیل کے سولہ سو اسیروں کی جان بچانے کے لئے فوری مداخلت کی ضرورت ہے- ان میں 2اسیر مستقل طور پر راملے جیل اہسپتال میں داخل ہیں جبکہ 1کینسر کے مریضوں کو مناسب علاج کی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی ہے-