اقوام متحدہ کے ادارے”اوچا” کی ہفتہ وار رپورٹ کےمطابق مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی شہریوں کے درمیان کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیلی اراکین پارلیمنٹ نے بیت المقدس کے قدیم علاقے”سلوان” کے قریب قائم یہودی کالونی "بیت یونتان” کا دورہ کیا۔ اس دوران سلوان کے فلسطینی شہریوں نے صہیونی اراکین پارلیمنٹ کی آمد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اسرائیلی پولیس اور فوج نے مظاہرین کو کچلنے کے لیے ان پر آنسو گیس کا استعمال کیا جس سے کئی شہری زخمی ہوئے۔ مظاہرین نے جوابی کارروائی میں اسرائیلی فوج پرپتھراؤ کیا اور شیشوں کے ٹکڑے پھینکے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے پانچ سے گیارہ مئی کے دوران پرتشدد واقعات میں 24 فلسطینیوں کو زخمی کیا جبکہ گذشتہ سے پیوستہ ہفتے میں صہیونی فوج کی فائرنگ سے14 فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک ہفتے کے دوران مقبوضہ فلسطین، بیت المقدس اور مغربی کنارے میں 137 مرتبہ دراندازیاں کیں اور تلاشی کے دوران کم ازکم 24 افراد کو حراست میں لے کرانہیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقامات پر منتقل کیا گیا۔ رواں سال ایک ہفتے کے دوران اسرائیل فوج کی دراندازیوں کی سب سے زیادی تعداد بتائی جاتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے مغربی کنارے کے "سیکٹر جی” میں مقیم 21 فلسطینی شہریوں کو زیرتعمیر مکانات کی توسیع روکنے کے نوٹسز جاری کیے۔ اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے فراہم کردہ نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ زیرتعمیر مکانات کی تعمیرات شروع کرنے سے قبل اسرائیلی حکام سے اس کی اجازت حاصل نہیں کی گئی لہذ یہ تعمیرات غیر قانونی ہیں جن کی تعمیر فوری طور پر بند کی جائے۔