فلسطین میں کام کرنے والے انسانی حقوق کے ادارے’’ مرکز برائے انسانی حقوق فلسطین‘‘ نے 18 سے 24 مارچ کے درمیان اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کی تفصیلات جاری کی ہیں- رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض فوج ہفتے کے ساتوں دن یومیہ کی بنیاد پرمغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں دراندازیوں کی مرتکب ہوتی رہی-
اس دوران قابض فوج نے بڑے پیمانے پر شہریوں کے مکانات پر حملے کیے جبکہ گھروں میں گھس کرخواتین اور بچوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا- رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرنگ اور طیاروں کے ذریعے کی گئی بمباری میں تین فلسطینی شہید جبکہ چار بچوں اور ایک خاتون سمیت بائیس افراد زخمی ہوئے-
قابض فوج نے مغربی کنارے میں ہفتے بھر میں دس مرتبہ دراندازی کی جبکہ غزہ کی پٹی میں تین دراندازیاں کی گئیں- انسانی حقوق تنظیم نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط معاشی ناکہ بندی اور اس کے باعث شہر میں انسانی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے-
رپورٹ میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی اٹھاتے ہوئے شہریوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنائے- واضح رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جبکہ حال ہی میں دنیا میں انسانی حقوق کے سب بڑے علمبردار ادارے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون غزہ کا دروہ مکمل کرکے واپس ہوئے ہیں- انہوں نے بھی اسرائیل سے غزہ پر عائد پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے-