شنبه 10/می/2025

دس سال میں 377 فلسطینیوں کو اسرائیلی عدالتوں کی عمر قید کی سزائیں

پیر 18-جنوری-2010

فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم”یکجہتی  فاؤنڈیشن برائے انسانی حقوق” نے1999ء سے2009 کے دوران  اسرائیلی عدالتوں کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کو دی جانے والی مختلف نوعیت  کی سزاؤں کی تفصیلات جاری کی ہے۔
 
رپورٹ کے مطابق گذشتہ 10 سال کے دوران قابض اسرائیل کی فوجی اور سول عدالتوں کی جانب سے 377 فلسطینیوں کو عمرقید کی سزائیں سنائی گئیں جن کے تحت قیدیوں کو پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی عدالتوں کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کو دی جانے والی سزائیں ظالمانہ اور یک طرفہ سماعت کے دوران دی گئی ہیں۔ قیدیوں کو کیسز کی سماعت کے دوران اپنا وکیل کرنے یا موقف بیان کرنے کا موقع تک نہیں دیا گیا۔

 بیشتر سزائیں قیدیوں کے اعترافات کے بجائے دوسرے لوگوں کے بیانات اور دعوؤں پر سنائی گئیں جس سے سزاؤں کے غیر قانونی ہونے کا تاثر یقینی ہو جاتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ہاں قیدیوں کی سزاؤں کے متعلق قوانین قیدیوں کے بارے میں عالمی قوانین کے خلاف ہیں، کیونکہ عالمی قوانین کی رو سے کسی قیدی کو25 سال تک عمر قید کی سزا دی جا سکتی ہے جبکہ اسرائیلی قوانین کے تحت عمر قید کے سزایافتہ افراد کو عمر بھر جیل ہی میں رہنا پڑتا ہے اوریہ سزا ان کی وفات تک برقرار رہتی ہے، جو ایک ظالمانہ قانون ہے اور عالمی انسانی حقوق کے متصادم اقدام ہے۔

رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے کے شہر نابلس اور الخلیل عمر قید کے سزایافتہ قیدیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، ان دونوں شہروں کے 128 قیدیوں کو عمر قید کی سزائیں سنائٓی گئی ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر رام اللہ 59 قیدیوںکو عمر قید کی سزائیں دی گئی ہیں۔ اس کےعلاوہ جنی کے 48 شہری اور بیت لحم کے 43 شہریوں کو عمر قید کی سزائیں دی گئیں۔

مختصر لنک:

کاپی