مغربی کنارے کا شہرالخلیل اسرائیلی مظالم کے خاص نشانے پر ہے، رواں سال اس شہر پر صہیونی فوج اور یہودی آباد کاروں کی جانب سے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ الخلیل میں سماجی بہبود کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے سال رواں میں الخلیل میں یہودی آباد کاروں کے حملوں اور فوجی کارروائیوں پر مبنی تفصیلات جاری کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2009ء کے دوران الخلیل میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے دوران کم ازکم 10 شہری شہید ہوئے، 906 کو گرفتار کیا گیا جبکہ 424 افراد یہودی آباد کاروں اور فوج کی کارروائیوں میں زخمی ہو گئے۔
رپورٹ میں اسرائیل کی کارروائیوں کو جنگی جرائم سے تعبیر کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسرائیل الخلیل شہر میں میں نہایت گھٹیا حرکات کا مرتکب ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال الخلیل میں جہاں ایک جانب قابض فوج شہریوں پر مسلسل حملوں کی مرتکب ہوتی رہی وہیں یہودی آباد کاروں کو بھی کھیل کھیلنےکا پورا موقع فراہم کیا گیا۔ چنانچہ رواں سال یہودی آباد کاروں کے حملوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
یہودی آباد کاروں کی جانب سے الخلیل میں مقدس مقام حرم ابراھیمی کی کئی بار بے حرمتی کی گئی اور مسجد میں نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ فلسطینیوں کی املاک پر قبضہ ، مکانات اور کھیتوں پر یہودی آباد کاروں کے حملے بھی روز کا معمول رہے۔
شہر کی ناکہ بندی سخت کرنے کے لیے قابض صہیونی فوج نے کئی مقامات پر فوجی چوکیاں قائم کیں جن سے شہریوں کی نقل وحرکت میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
شہر کی معاشی ناکہ بندی کے باعث 1242 دکانوں کے مالکان کو مجبورًا کاروبار بند کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ کھڑی فصلوں پر کیے حملوں کے دوران فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔