وزارت اسیران کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق ان قیدیوں میں 122 ایسے ہیں جو صہیونی فوجی عدالتوں کی جانب سے نافذ کردہ عمر قید کی سزآئیں پوری کررہے ہیں، ان کی اکثریت یہ توقع رکھتی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں انہیں بھی رہا کر دے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی محکمہ اسیران کے ڈآئریکٹر ریاض اشقر نے اسرائیلی جیلوں میں غزہ کے مختلف علاقوں کے شہریوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ رفح اور اس کے نواحی علاقوں سے 149 افراد جیلوں میں بند ہیں جن میں عبدالرحمان القیق نامی شہری کو 1986 میں گرفتارکیاگیا تھا اور وہ تاحال جیل میں قید ہیں اس کے علاوہ خان یونس سے 24، وسطی غزہ کے 142 جن میں تیس اسیر گذشتہ کئی برس سے قید ہیں۔
علاوہ ازیں غزہ شہر کے 167، شمالی غزہ کے 168 شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں میں 32 قیدی بیس بیس سال سے جیل میں ہیں جبکہ غزہ سے تعلق رکھنے والے سلیم الکیا کو پابند سلاسل ہوئے 25 برس ہو چکے ہیں۔
وزارت اسیران کی جانب سے جاری رپورٹ میں قیدیوں کے ساتھ جیلوں میں ہونے والے غیر انسانی سلوک پر گہری تشویش کا اظہار کیاگیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قیدیوں کو ادنیٰ درجے کے حقوق بھی میسر نہیں اور نہ ہی قیدیوں کو ان کے اہل خانہ سےملنے کی اجازت فراہم کی جاتی ہے۔