اسرائیلی اٹارنی جنرل کے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی حکومتوں نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات کی آڑ میں گذشتہ 12 برسوں کے دوران فلسیطنیوں کے 450 مکانات مسمار کیے، جس سے ہزاروں افراد رہائش سے محروم ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل کی جانب سے یہ انکشاف ایک یہودی تنظیم”رغافیم” کے القدس میں دائر ایک درخواست کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ رغافیم کی دائر کردہ رٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے مغربی کنارے کے "سی” کے ذیل میں آنے والے علاقوں میں یہودیوں اور فلسطینیوں کے مکانات کو گرانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اس پر اٹارنی جنرل نے وضاحت کی حکومت صرف غیر قانونی تعمیرات کو ختم کرنا چاہتی ہے، اس سلسلے میں گذشتہ بارہ برسوں کے دوران یہودیوں کی جانب سے غیر قانونی طور پر تعمیر کردہ 1230 مختلف عمارتوں کو بھی گرایا گیا ہے، جبکہ اس عرصے میں فلسطینیوں کے ملکیتی 450 مکانات بھی گرائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے مغربی کنارے کے تین حصوں”اے، بی اور سی” میں تقسیم کر رکھا ہے۔ اس کے حصہ سی میں بیشتر وہ علاقے شامل ہیں جہاں اسرآئیلی فوج کے کیمپ اور حساس تنصیبات موجود ہیں