شنبه 10/می/2025

حماس پر دباؤ کیلئے عباس ملیشیا کی گرفتاری مہم میں تیزی

ہفتہ 21-نومبر-2009

عیدالاضحی کے مبارک دن کی آمدسے قبل عباس ملیشیا نے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس)کے کارکنوں کو گرفتار کرنے کی کارروائیاں تیز کر دی ہیں – گرفتار شدگان میں حماس کے رہنما ،فلسطینی مجلس قانون سا ز کے اراکین ، بلدیہ کے ارکان، صحافی اور یونیورسٹی کے طلبہ بھی شامل ہے-اس مہم کا مقصد حماس پر دباو ڈالنا ہے کہ وہ مصر کی ثالثی میں جاری مذاکرات میں فتح کے مطالبات تسلیم کر لے-

ماہ رواں میں حماس کے سینکڑوں رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا-عباس ملیشیاکا حماس سے تعلق رکھنے والے افراد کوسیکیورٹی فورسز کے دفاتر میں طلب کر کے ان سے تحقیقات کا وطیرہ بھی جاری ہے-روزانہ بیسیوں افراد کو سیکیورٹی فورسز کے دفاتر میں طلب کیا جاتا ہے-پہلے تو انہیں گھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے، پھر ان سے ہتک آمیز سوال کیے جاتے ہیں جبکہ متعدد افراد کو واپس گھر نہیں جانے دیا جاتاوہیں سے ان کو گرفتار کر لیا جاتا ہے-

فلسطینی اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کارروائیاں

فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن ڈاکٹر ناصر عبدالجواد نے کہا ہے کہ گزشتہ چار روز سے عباس ملیشیا کے اہلکار مسلسل چوبیس گھنٹے ان کے گھر کی نگرانی کر رہے ہیں- عباس ملیشیاکے اہلکار نہ صرف گھر پر نظر رکھتے ہیں بلکہ گھر کے باہر بھی ان کا تعاقب جاری رکھتے ہیں- واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالجواد چالیس ماہ کے بعد حال ہی میں اسرائیلی قید سے رہا ئی پا کر آئے ہیں-انہوں سے اس سے پہلے اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں- وہ بارہ سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید رہے ہیں- عباس ملیشیا نہ صرف فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین کو ٹارگٹ کیے ہوئے ہے بلکہ اراکین پارلیمنٹ کے اہل خانہ بھی ان کی کارروائیوں سے محفوظ نہیں ہے-گزشتہ ہفتے عباس ملیشیا نے فلسطینی اراکین پارلیمنٹ حسن یوسف ، الشیخ حامد بیتاوی اور احمد ریاض رداد کے بیٹوں کو گرفتار کیاگیا-

 اسرائیلی قید سے رہائی پانے والی خاتون رکن پارلیمنٹ منی منصور کو مختلف طریقوں سے تنگ کیا جا رہا ہے- کبھی ان کے دفتر پر چھاپہ مارا جاتا ہے تو کبھی ان کا تعاقب کیا جاتا ہے اور کبھی ان کے بیٹوں کا تعاقب کیا جاتا ہے- ایک اور فلسطینی رکن پارلیمنٹ حسن بورینی کا کہناہے کہ ہے عباس ملیشیا ان کے بیٹے کو روزانہ سیکیورٹی فورسز کے دفتر طلب کرتی ہے اور اسے صبح سے شام تک دفترمیں زیرحراست رکھا جاتا ہے-

صحافیوں کے خلاف کارروائیاں

ایک ہفتے سے بھی کم مدت میں متعددصحافیوں کو گرفتار کیا گیا ہے-اس وقت عباس ملیشیا کے قید خانوں میں صحافیوں کی تعداد گیارہ ہو گئی ہے جن میں سٹلائیٹ ٹی وی الاقصی ریجنل آفس کے ڈائریکٹر محمد اشتیوی، بیت لحم سے اقصی ٹی وی کے کیمر ہ مین اسد عمارنہ، الخلیل او ر جنین سے اقصی ٹی وی کے نمائندے علاطیطی اور طارق ابو زید شامل ہیں-رام اللہ سے دوصحافی خلدون مظلوم اور مراد ابو بھا گزشتہ تین ماہ سے عباس ملیشیا کی حراست میں ہیں- گرفتار شدہ صحافیوں کے اہل خانہ نے پریس کلب سے متعدد بار اپیل کی ہے کہ وہ ان کے پیاروں کی رہائی کیلئے اپنا کردار ادا کریں-فلسطینی صحافیوں کی ایک تنظیم نے فلسطینی پریس کلب پر الزام لگایا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں صحافیوں کیخلاف مہم میں عباس ملیشیا شریک ہے-

بلدیہ کے اراکین کے خلاف کارروائیاں

عباس ملیشیا نے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) سے تعلق رکھنے والے بلدیہ کے اراکین کو بھی گرفتار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے-عباس ملیشیا نے حماس سے تعلق کے شبہے میں متعدد اراکین کو گرفتار کیا-بالخصوص ایسے اراکین کا تعاقب کیا گیا جو حال ہی میں اسرائیلی جیلوں سے رہائی پا کرگھروں کو لوٹے ہیں- حلحول شہر میں عقل بلدیہ کے رکن کو اسرائیلی جیل سے رہائی پانے کے ایک ہفتے بعد عباس ملیشیا نے گرفتار کر لیا-

طلبہ اور آئمہ مسجد کے خلاف مہم

یونیورسٹی میں حماس کے ذیلی طلبہ تنظیم کے رہنماوں اور کارکنو ں کے خلاف عباس ملیشیا گرفتاریوں کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے- رام اللہ میں جامعہ بئیرزیت اور جامعہ القدس ابو دیس کے ہاسٹلز پر عبا س ملیشیا کے اہلکاروں نے متعدد بار دھاوا بوالا اور متعدد طلبہ کو گرفتار کیا-دوسری جانب عباس ملیشیا کے اہلکاروں کی آئمہ مسجد کے خلاف بھی کارروائیاں اپنے عروج پر ہیں- رام اللہ کی بڑی مسجد بیتونیاالکبیرکے امام الشیخ محمد الدحلہ اور ایک اور مسجد کے امام براء یوسف کو گرفتارکیا گیا-

جیلوں میں بدترین تشدد کی کارروائیاں

مغربی کنارے میں سلام فیاض کی حکومت نے انسانی حقوق کے اداروں کو یقین دھانی کرائی تھی کہ فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں اور حوالاتوں میں کسی سیاسی اسیر پر تشدد نہیں کیا جائے گا-لیکن انسانی حقوق کے اداروں کو شواہد اور ثبوت موصول ہوئے ہیں کہ فلسطینی جیلوں اور حوالاتوں میں سیاسی اسیران پر تشدد کاسلسلہ جاری و ساری ہے- فلسطینی جیلوں سے رہائی پانے والے  اسیران کا کہنا ہے کہ ان پر تشدد کے مختلف طریقے آزمائے گئے-عینی شاہدین کیمطابق بالخصوص الخلیل اور جنید کی جیلوں اور بالوع حوالات میں فلسطینی خفیہ ادارے کے اہلکار سیاسی اسیران پر بہیمانہ تشدد کرتے ہیں- جالوع مرکز کے قریب رہنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ اسیران کی چیخیں سنتے ہیں – انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے مرکز میں لٹکتے ہوئے جسم بھی دیکھے ہیں جن پر کوڑے برسائے جاتے ہیں

مختصر لنک:

کاپی