مرکز اطلاعات فلسطین کے روسی شعبہ نے ایک رپورٹ تیار کی ہے جس کے مطابق اسرائیل منشیات کی سرزمین ہے-اسرائیل میں ایک سو ٹن سالانہ ماریجوانا اورہیرون ، کوکین درآمدکی جاتی ہے-یہ رپورٹ عالمی سطح پر انسداد منشیات کے ماہردمیٹری سومار کوا نے تیار کی ہے- رپورٹ کی تیار ی میں زیادہ تر استفادہ الیکٹرونک ذرائع ابلاغ بالخصوص روسی زبان میں اسرائیلی ویب سائٹوں سے لیا گیا ہے-
رپورٹ میں اسرائیلی معاشرے میں منشیات کے فروغ اور مغربی کنارے اور غزہ میں اس کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے-رپورٹ کے مطابق اسرائیل منشیات کی عالمی منڈی میں اہم ترین تجارتی مرکز ہے- اس پیشے کے اہم تاجروں کا تعلق اسرائیل سے ہے- اسرائیل میں سالانہ تین لاکھ ٹن کوکین، دس لاکھ سے زیادہ نشہ آور گولیاں’’اکسازی‘‘اورلاکھوں دیگر نشہ آدر گولیاں درآمد کی جاتی ہیں-
اسرائیل میں منشیات اردن ، مصر اور لبنان کے راستے لائی جاتی ہیں- ان ممالک کی سرحدوں کے ذریعے منشیات اسرائیل میں نہ صرف لائی جاتی ہیں بلکہ ان ممالک کو منشیات اسمگل بھی کی جاتی ہیں-ذرائع کے مطابق صحرائے سیناء میں طابا کا علاقہ منشیات کی فروخت کا ایک اہم مرکز ہے-
ایشائی ممالک سے براہ راست ہوائی جہاز کے ذریعے اسرائیل میں منشیات پہنچتی ہیں -امریکا اور یورپ منشیات اسمگل کرنے والے تاجر بھی اسرائیل کو ایک راستے کے طور پر استعمال کرتے ہیں-2006ء میں لبنان پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے بعد لبنانی سرحدوں سے اسرائیلی فوج کے پیچھے ہٹنے کے بعد یہ سرحدیں منشیات کی نقل و حرکت کا اہم راستہ بن گئیں ہیں-اسرائیل عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب میں منشیات اسمگل کرنے کااہم ترین اسٹیشن بن چکا ہے-
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے اندر صحرائی علاقہ بئر السبع منشیات کی خریدو فروخت کا اہم اور سستا ترین مرکز تصور کیا جاتا ہے-اسرائیل کے شمالی علاقے میں بعض منشیات کی قیمتیں دوسرے علاقوں سے انتہائی کم ہے کیونکہ یہ علاقے لبنانی راہ گزر پر واقع ہیں-
اقوام متحدہ کے زیر انتظام انسداومنشیات کمیٹی کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ دنیا منشیات کے عادی نوجوانوں کا تناسب سب سے زیادہ اسرائیل میں ہے-اگست کے آخر میں شائع ہونے والی ورلڈ ڈرگ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے 12 سے 18سال کے 21فیصد نوجوانوں نے ہیرون کا نشہ کرنے کا اعتراف کیاہے-باقی ممالک میں نوجوانوں کے ہیرون استعمال کرنے کا تناسب دو فیصد سے بھی کم ہے-
رپورٹ کیمطابق آٹھ فیصد اسرائیلی کم مقدار والی نشہ آور چیزوں کے عادی ہیں- کم مقدار والی نشہ آور چیزوں کے عادی افراد کا تناسب فرانس میں بھی آٹھ فیصد ہے جبکہ اسرائیل میں اکسازی نشہ آور گولی کا استعمال بھی یورپی ممالک سے کم نہیں ہے-
بین الاقوامی اقصی فاؤنڈیشن نے 2008 میں رپورٹ جاری کی تھی کہ بعض اسرائیلی فوجی اہلکار مغربی کنارے کے فلسطینی نوجوانوں میں منشیات کی لعنت پھیلانے کے لیے بڑے وسیع پیمانے پر سازشیں کر رہے ہیں بالخصوص یہ سازشیں بیت المقدس میں اپنے عروج پر ہے-اسرائیلی فوج کا مقصد فلسطینی نوجوانوں کے اخلاق کو تباہ کرنا اور انہیں اس قدر مجبور کرنا کہ وہ منشیات خریدنے کی خاطر یہودیوں کو اپنے گھر اور زمین فروخت کر دیں-
رپورٹ میں اسرائیلی حکومت کا راہداریوں کے ذریعے فلسطینیوں کو منشیات منتقل کرنے کے بارے میں بھی ذکر کیا گیا ہے-عرب سٹیلائیٹ چینل الجزیرہ نے گزشہ ماہ ستمبر میں ایک رپورٹ نشر کی جس کے مطابق بیت المقدس میں منشیات فروش نہ صرف فوج اور پولیس کی آنکھوں کے سامنے کاروبار کرتے ہیں بلکہ انکو پولیس اور فوج کا تحفظ بھی حاصل ہوتا ہے .
مغربی کنارے میں منشیات میں اضافے کی وجہ اسرائیل اور فلسطین اتھارٹی کے درمیان موجودہ تعلقات ہیں-ماہرین کے خیال میں مغربی کنارے میں صہیونی مافیا کو فلسطینی سیکورٹی فورسز کی حمایت اور حفاظت حاصل ہے-اس سلسلے میں صہیونی انٹرینٹ ذرائع نے نام نہ ذکر کرنے کی شرط پر اسرائیلی خفیہ ادارے شاباک کے ایک افسر کے حوالے سے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں فتح کے رہنما محمد دحلان نے کچھ گروپ تشکیل دیے ہیں جو مغربی کنارے میں منشیات کے تاجروں کی حفاظت کرتے ہیں-
فلسطین کی آئینی حکومت غزہ میں محمد دحلان کے حمایتی سابقہ سیکورٹی آفیسرز کو لگام دینے میں کا میاب رہی ہے جس سے غزہ میں منشیات کی لعنت بہت کمی آ ئی ہے- یہی وجہ ہے کہ بعض اسرائیل ذرائع مذاق کے انداز میں یہ کہتے ہیں کہ غزہ پر گزشتہ برس کے آخر میں جنگ مسلط کرنے کی وجہ منشیات ہیں کیونکہ اسرائیلی وزیر اعظم غزہ میں فلسطینیوں کو منشیات کا عادی بنانے میں ناکام ہوئے تو انہوں نے اس پر حملہ کر دیا- جیسا کہ 19صدی میں برطانیہ نے چینی معاشرے پر افیون کی جنگ مسلط کی اور اسے افیون کا عادی بنانے کی کوشش کی-
بہرحال تمام فلسطینی ذرائع اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ حماس کی حکومت غزہ میں منشیات فروشوں کا نیٹ ورک توڑنے میں کامیاب رہی ہے اور اس مافیا کے متعدد ارکان بھی گرفتار کیے گئے ہیں-غزہ میں منشیات کے عادی افراد کا تناسب مغربی کنارے میں منشیات کے عادی افراد کے تناسب سے کئی سو مرتبہ کم ہے-مغربی کنارے میں منشیات کی تجارت امریکی جنرل کیتھ ڈائٹون کی سرپرستی میں کی جا رہی ہے-
رپورٹ کے آخر میں سومارکوو لکھتے ہیں کہ دین اسلام میں منشیات حرام ہیں – غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی حکومت اسی نظریے اور عقیدے کے تحت معاشرے کو منشیات کی لعنت سے پاک کر رہی ہے جبکہ اسرائیلی حکومت فلسطین معاشرے کا تانا بانا بکھیرنے کے لیے اسے منشیات کی لت پر ڈالنا چاہتا ہے-