شنبه 10/می/2025

بین الاقوامی برادری کو فلسطینی عوام کی مشکلات دور کرنی چاہئیں: اقوام متحدہ

بدھ 30-ستمبر-2009

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ریلیف کے ادارے ’’اونروا‘‘ نے واضح کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینی حکومت ان سے تعاون کرتی ہے-
 
غزہ میں اونروا کے ڈائریکٹر جان گنگ نے کہا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی حکومت غزہ میں اونروا کے کارکنوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے- انہوں نے اقصی ٹی وی سے انٹرویو میں کہاکہ فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کی حکومت اونروا کے کام کا احترام کرتی ہے اور وہ غزہ میں اس کے کارکنوں کو سیکورٹی مہیا کر رہی ہے –

جان گنگ نے کہا کہ اونروا کے پاس نہ کوئی پولیس ہے اور نہ کوئی فوج لیکن حماس کی حکومت مشکل سیاسی حالات میں ان کے ساتھ تعاون کر رہی ہے- بیرونی وفد غزہ  آتے ہیں – فلسطینی حکومت ان سے بہت اچھا برتاو کرتی ہے اور ان کی خوب مہمان نوازی کرتی ہے- حماس کی حکومت بیرونی وفود کو پرامن ماحول مہیا کرنے کے لئے کوشاں ہے –

جان گنگ نے کہاکہ کسی کو سچ کہنے سے نہیں ڈرنا چاہیے- جان گنگ نے مزید کہا کہ وہ تمام دنیا سے دلیرانہ سیاست کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں – بین الاقوامی برادری کوغزہ آ کر زمینی حقائق کا جائزہ لینا چاہیے- انہیں دیکھنا چاہیے کہ غزہ میں فلسطینی عوام نے کس قدر مشکلات کا سامنا کیا ہے- بین الاقوامی برادری کو انسانیت ، قانون اور انسانی حقوق کے نام پر فلسطینی عوام کی مشکلات کو دور کرنا چاہیے-

فلسطینیوں کا ساتھ دینے کا مطالبہ :
غزہ میں اونروا کے ڈائریکٹر نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہوئی – انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے – اونروا کوغزہ میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے مزید امداد کی ضرورت ہے-

مالی مشکلات :
جان گنگ نے اونروا کی مالی مشکلات کے حوالے سے کہا کہ غزہ میں اونروا کی ڈسپنسریوں اور صحت کے مراکز پر مریضوں کا رش ہے – ڈسپنسریوں اور صحت کے مراکز پر آنے والے فلسطینیوں کی تعداد بہت بڑھ گئی ہے- اونروا کے زیر انتظام سکولوں میں طالب علموں کی تعداد میں بہت اضافہ ہوگیا ہے- جس سے اونروا کو مالی مشکلات کا سامنا ہے- دو سال سے زائد عرصے سے غزہ پر جاری ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے –

جان گنگ نے فنڈز اکٹھے کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ ناکہ بندی کا شکار ہے – غزہ میں شہری بنیادی سہولتوں محروم ہیں – انہوں نے خلیجی ممالک سے امداد کی توقع کا اظہار کیا – انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی خلیجی ممالک نے سکولوں کی تعمیر ،پناہ گزینوں کے لیے شیلٹر بنانے اور سکولوں کی تعمیر میں بڑی سخاوت کا مظاہرہ کیا اور امید ہے کہ اب بھی وہ دل کھول کر امداد دیں گے –

ایک سوال کے جواب میں کہ غزہ میں اونروا کی امداد پہنچانے کے خلاف اس دلیل سے مہم جاری ہے کہ غزہ میں زیادہ سے زیادہ ملازمین حماس کے حامی ہیں- جان گنگ نے کہا کہ یہ بہت بدترین اور منفی مہم ہے اس مہم سے مشکلات میں اضافہ ہوگا-

مہلک ناکہ بندی :

جان گنگ نے کہاکہ ’’اہالیان غزہ ناکہ بندی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں اس سے پہلے وہ کبھی اس طرح کی مشکلات کا شکار نہیں ہوئے – ہم سب غزہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ چاہتے ہیں-‘‘اقوام متحدہ کے ذمہ دار نے کہا کہ یورپین تک ان کی اپیلیں پہنچ رہی ہیں لیکن کوئی ان پر کان نہیں دھرتا- جان گنگ نے کہا کہ اہلیان غزہ سے صرف اظہار ہمدردی کردینا یا ان کے لئے امداد بھیج دینا کافی نہیں ہے بلکہ غیر قانونی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے-
 
ناکہ بندی نے غزہ کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے- عالمی برادری کو غزہ کی صورت حال تبدیل کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرنے چاہئیں کیونکہ حالات روزبروز دگرگوں ہوتے جا رہے ہیں- ملتوی منصوبوں کے حوالے سے جان گنگ نے کہا کہ ناکہ بندی کی وجہ سے 9 کروڑ ڈالر کے منصوبے زیر التوا ہیں – ناکہ بندی کا مطلب ہے کہ نہ کوئی نیا سکول اور نہ کوئی نیا صحت کا مرکز –

ہولوکاسٹ:
اونروا کے اسکولوں میں ہولوکاسٹ کے متعلق مضمون پڑھائے جانے کے حوالے سے جان گنگ نے کہا کہ 2005 میں دنیا کے تمام ممالک نے اپنے اسکولوں کے نصاب میں ہولو کاسٹ کے مضمون کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو غزہ کے سکول بھی دنیا کا حصہ ہیں- جان گنگ نے مزید کہا کہ ’’مہذب دنیا جانتی ہے کہ یورپین نے یہودیوں کا قتل عام کیا تھا لیکن ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ فلسطینیوں کے ساتھ جو سانحہ پیش آیا ہے اس کی وجہ سے دنیا کے دوسرے سانحات کا انکار تو نہیں کیا جا سکتا‘‘-

مختصر لنک:

کاپی