جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے 1419 افراد کو قتل کیا جن میں 1167 (82.2.فی صد ) غیر جنگجو تھے – شہید ہونے والوں میں 918 شہری اور 249 ایسے پولیس اہلکار تھے جو جنگی کارروائیوں میں شریک نہیں تھے- وہ بین لااقوامی قوانین کے مطابق شہریوں کی حفاظت کررہے تھے –
رپورٹ کے مطابق شہید ہونے والے شہریوں میں 318 بچے تھے جوکہ کل شہداء کا 22.4 فیصد اور شہری شہداء کا 34.6 .فیصد بنتا ہے- جنگ کے دوران 111خواتین کو قتل کیا گیا جو کل شہداء کا 7.8 فیصد اور شہری شہداء کا 12 فیصد بنتا ہے- بچوں اور خواتین شہداء کی مجموعی تعداد 429 ہے جوکہ مجموعی طور پر شہداء 30.2 فیصد اور شہری شہداء کا 46.7 فیصد حصہ ہے –
غزہ میں وزارت صحت کے اعلان کے مطابق 23 روزہ اسرائیلی جارحیت کے دوران زخمی ہونے والوں کی تعداد 5300 تھی -جن میں 1600 (30 فیصد) بچے اور 830 (16.5 فیصد) خواتین ہیں- یعنی زخمی بچوں اور خواتین کی تعداد 2430 تک پہنچ گئی جو مجموعی طور پر زخمی ہونے والے فلسطینیوں کا 45.6 فیصد ہے –
گھروں کی تباہی :
23روزہ جارحیت کے دوران اسرائیلی بمباری سے 2864 رہائشی یونٹوں پر مشتمل 2114 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے- ان گھروں میں 3314 خاندانوں کے 19592 افراد رہائش پذیر تھے- اسرائیلی بمباری سے 5014 رہائشی یونٹوں پر مشتمل 3242 گھروں کو جزوی طورپر نقصان پہنچا- ان گھروں میں 5470 خاندانوں کے 32250 افراد رہائش پذیر تھے- مزید برآں 16 ہزار گھرایسے ہیں جن کواسرائیلی بمباری اور تباہی کی کارروائیوں میں مختلف صورتوں میں نقصان پہنچا جن میں سے بیسیوں گھروں میں آگ بھڑک اٹھی جبکہ 51453 شہری خوف و ہراس کا شکار ہوئے اور وہ اپنے گھروں کو خالی کرنے پر مجبور ہوگئے –
1967ء کی جارحیت سے بدترجارحیت
انسانی حقوق نے واضح کیا ہے کہ غزہ جنگ فلسطینی شہریوں کے خلاف 1967ء کی اسرائیلی جارحیت سے بھی بدترتھی – اسرائیلی فوج نے غزہ جنگ کے دوران فلسطینی شہریوں اور ان کی جائیدادوں کے خلاف مختلف قسم کااسلحہ استعمال کیا- اسرائیلی فضائیہ ،بری اور بحری افواج نے ہزاروں میزائل اور راکٹ فائر کئے – جن میں ایسے میزائل بھی تھے جن کا وزن کاٹن تھا – یہ میزائل شہری علاقوں پرگرے جس سے نہتے شہریوں کے جان و مال کو شدید نقصان پہنچا –
رپورٹ کا خلاصہ
رپورٹ کے نتیجے میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی کارروائیاں بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہیں – یہ کارروائیاں نہ صرف جنیوا معاہدہ 1949ء کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ان کا شمار جنگی جرائم میں ہوتا ہے-
’’فلسطین مرکز برائے انسانی حقوق‘‘ نے بین الاقوامی برادری سے غزہ کی تعمیر نو کا مطالبہ کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی راہداریاں کھولنے اور انسانی زندگی کی ضروری اشیاء کی غزہ میں فراہمی کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالے- رپورٹ کے مطابق انسانیت کے خلاف اسرائیلی جنگی جرائم کی سنجیدگی کی تحقیقات کی جائیں – اسرائیلی فوج نے شہریوں کے خلاف ممنوعہ اسلحہ استعمال کیا- جنگی مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے –
انسانی حقوق کے فلسطینی مرکز نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان تحقیقات کے نتائج کا اعلان کیا جائے جو اس نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے کی ہیں انسانی حقوق کے مطابق ان تحقیقات کو فوری طورپر منظر عام پر لایا جانا چاہیے-