بائیکاٹ کی اپیل اس لئے کی جا رہی ہے کہ یہ کھجوریں ان مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پیدا ہوتی ہیں جن پر اسرائیل نے ناجائز طور پر قبضہ کر رکھا ہے اور عالمی قوانین کی رو سے اسرائیل مقبوضہ علاقوں کی مصنوعات برآمد کر کے زرمبادلہ کمانے کا حق نہیں رکھتا-
فلسطینی ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے مطابق مغربی کنارے کی 40 فیصد اراضی پر 470000 یہودی آبادکاروں کا قبضہ ہے اور یہاں تک کہ وادی اردن کی زرخیز زمین بھی ان کے پاس ہے- اسرائیلی آبادکار زمین میں گہری کھدائی کر کے فلسطینیوں کا زیرزمین پانی بھی چرا لیتے ہیں مگر فلسطینیوں کو زیادہ گہرا بور کرنے کی اجازت نہیں-
’’ایگریسکو‘‘ کے برطانیہ میں جنرل منیجر موس اورو نے برطانوی عدالت کے روبرو 2006ء میں اعتراف کیا کہ بیرون ملک فروخت ہونے والی ان کی مصنوعات کا 60 سے 70 فیصد مغربی کنارے کے فلسطینی علاقوں سے حاصل ہوتا ہے-
’’ایگریسکو‘‘ جو اب حکومتی تحویل میں ہے اس نے کئی مواقع پر اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں سے فوائد حاصل کئے- 2005ء میں جب اسرائیلی حکومت نے زرعات کیلئے 22 ملین ڈالر کی گرانٹ جاری کی تو اس سے ایگریسکو کو پھولوں اور پھلوں کی پیداوار بڑھانے کا موقع ملا اور کمپنی نے یورپ‘ لاطینی امریکہ‘ افریقہ اور مشرقی ایشیا تک اپنی تجارت کو وسعت دے دی-
ایگریسکو غیرقانونی طور پرمقبوضہ وادی اردن کو اپنی مصنوعات کیلئے ڈسٹری بیوشن پوائنٹ کے طور پر استعمال کر رہی ہے- مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ملوث ہونے کے باوجود ایگریسکو یورپی یونین کی اس سہولت سے استفادہ کر رہی ہے جس کے تحت اسرائیلی مصنوعات کو ڈیوٹی کی آمد میں رعایت دی جاتی ہے-
برطانیہ کے کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کے مطابق 2009ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران ’’ایگریسکو‘‘ کے 529 کلیم مسترد کر دیئے گئے اور معلوم ہوا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیلی کمپنی نے ڈیوٹیز کی مد میں 500 ڈال رکی غیرقانونی رعایت حاصل کی لہذا اب نیدرلینڈ اور جنوبی افریقہ کی رفاعی تنظیموں نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر فرانس‘ ہالینڈ‘ سعودی عرب اور ترک صارفین سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ کو فراموش نہ کریں اور مصنوعات خریدنے سے پہلے لیبل پر یہ چیک کرلیں کہ یہ پراجیکٹ کہاں پر تیار ہوئی ہیں-
انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے تمام صارفین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فیئرز اور ایگریسکو جیسی اسرائیلی کمپنیوں کی مصنوعات بالخصوص کھجوروں کا بائیکاٹ کریں-