جمعه 09/می/2025

رواں سال المقدس میں 58 مکانات مسمار،350 افراد کو بے گھر کر دیا گیا

جمعرات 3-ستمبر-2009

مقبوضہ بیت المقدس میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم”مرکز برائے سماجی و اقتصادی حقوق” کی جانب سے جاری تازہ رپورٹ کے مطابق قابض صہیونی حکام نے بیت المقدس میں  گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران 58 مکانات کو مسمار کیا جس کے نتیجے میں 350 افراد بے گھر ہوگئے۔
رپورٹ کی مرکرز اطلاعات فلسطین کو موصولہ کاپی کے مطابق گرائے گئے بیشتر مکانات اسرائیل کی خود ساختہ  القد بلدیہ کی حدود کے اندرتھے۔ رہائشی مکانات کے علاوہ بڑی تعداد میں بکریوں کے باڑے اور کسانوں کے عارضی قیام کے لیے بنائے گئے شیلٹرز بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں گرآئے گئے مکانات کی جگہ یہودیوں کے لیے مکانات تعمیر کیے جارہے ہیں جبکہ "حوض مقدس” کے نام سے شہر کے وسط میں ایک تفریحی پارک بھی بنایا جارہا ہے، یہ پارک بھی فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرکے ان کے زمینوں پر بنایا جا رہا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ کی جانب سے کئی اہم مقامات پر مکانات مسمار کرنے کی مہم جاری ہے۔ بیت المقدس کے علاقوں سلوان، طور، حارۃ النصاریٰ، شارع خان زیت، طریق الا الآم، قناطر خضیر، برج القلق، شعفاط، بیت حنینا، جبل مبکر، صور باہر اور بیت صفافا جیسے مقامات شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے بیت المقدس میں مزید 5150 فلسطینی مکانات کے مالکان کو اپنے مکانات خالی کرنے اور انہیں گرانےکےنوٹس جاری کر رکھے ہیں۔ اب تک گرائے گئے مکانات میں سے بیس مکانات ایسے بھی شامل ہیں جنہیں ان کے خود مالکان کے ہاتھوں گرایا گیا۔

جن علاقوں کے مکینوں کو مکانات گرانے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان میں البستان، عباسیہ سلوان، ثورری، طور، جبل مبکر، راس خمیس، عیسویہ، شعفاط، بیت حنینا اور قدیم شہر کےکئی مسیحی آبادی کے علاقے بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ فلسطینی شہریوں اور یہودی آباد کاروں کے درمیان مکانات کی تعمیر کے معاملے میں کھلے امتیاز کا برتاؤ کررہی ہے، فلسطینی شہریوں کو مکانات کی تعمیر کے لیے اجازت نامے جاری نہیں کیے جاتے جبکہ یہودیوں کو بغیر سوچے سمجھے پرمٹ جاری کردیے جاتے ہیں

مختصر لنک:

کاپی