جمعه 09/می/2025

تشدد کا صدیوں سے رائج طریقہ عباس ملیشیا کا دلپسند مشغلہ بن چکا ہے

پیر 24-اگست-2009

مغربی کنارے میں غیرآئینی صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے اسیر ارکان پر وحشیانہ تشدد کے روایتی اور قدیم طریقے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق قیدیوں سے راز معلوم کرنے اور انہیں اسرائیل کے خلاف مزاحمت سے باز رکھنے کے لیے”فلقہ” کے نام سے تشدد کا ایک حربہ استعمال کیا جاتا ہے۔
 
رپورٹ کے مطابق یہ طریقہ تفتیش صدیوں سے قیدیوں پرآزمایا جاتا رہا ہے اورعباس ملیشیا نہایت سفاکی کے ساتھ اس کا مظاہرہ کررہی ہے۔ اس کا طریقہ ہے کہ قیدی کو ایک سخت قسم کے تختے سمینٹ کے چوڑے بلاک اور فرش پر الٹا لٹا کرجسم کو باندھ دیاجاتا ہے،اس کی پنڈلیاں ننگی کرلی جاتی ہیں، جوتے اور جرابیں اتار کر پاؤں ننگے کر لیے جاتے ہیں اور تواتر کے ساتھ پاؤں کے تلووں پر لاٹھی سے ضربیں لگائیں جاتی ہیں۔ تشدد کے لیے اس موقع پر چمڑے کی پیٹی، پلاسٹک کے کور میں لپٹی دھاتی تار یا لوہے کی چھڑی استعمال کی جاتی ہے۔

اگرچہ یہ طریقہ تفتیش نہایت اذیت ناک ہوتا ہے اور اس طرح تشدد کا نشانہ بنے والا قیدی اپنے ہوش وہواس تک کھودیتا ہے۔ صدیوں سے استعمال کیا جانے والا یہ طریقہ تفتیش عباس ملیشیا کا دلپسند مشغلہ بن چکا ہے۔

فلقہ اور دور حاضر

آج انسان اکیسویں صدی میں جمہوریت، انسانی حقوق، آزادی اور بنیادی حقوق کے دور میں سانس لے رہا ہے تاہم جب ہم فلسطین میں عباس ملیشیا کی جیلوں میں ہونے والے غیر انسانی سلوک کا مشاہدہ کرتے ہیں تو تاریخ انسانی کے تاریک ترین دور کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ اس سے ایسے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں انسان کی نہ تو قدرو قیمت ہے اور نہ ہی اس کے بنیادی حقوق ہیں۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

انسانی حقوق کے مندوبین اور تفتیشی امور کے ماہرین دونوں قلفہ کے طریقہ تفتیش کے کو غیر قانونی اور سفاکانہ قراردیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں تفتیش کا یہ طریقہ ممنوع قراردیا جا چکا ہے کیونکہ دنیا کی موجودہ کسی بھی تہذیبی روایات میں اسے درست نہیں قراردیا جاسکتا۔ یہ طریقہ تفتیش انسانیت کی سراسر توہین کے مترادف ہے۔

عباس ملیشیا کا دل پسند مشغلہ

رہا عباس ملیشیا کا معاملہ تو”قلفہ” جیسے پر تشدد طریقہ تفتیش کا استعمال تو یہ اس کا دلپسند مشغلہ بن چکا ہے۔ تفتیش کار جیلوں میں حماس اور دیگر مزاحمتی جماعتوں کے قیدیوں سے راز اگلوانے اور انہیں اسرائیل کے خلاف حملوں کے لیے اس وحشیانہ طریقے کو بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ چند روز قبل جیل میں تشدد کے ذریعے شہید ہونے والے حماس کے راہنما فادی حمادنہ پر”فلقہ” کے ذریعے کئی بار تشدد کیاگیا، یہاں تک ان کے پاؤں اتنے شدید زخمی ہوگئے کہ ان کا پاؤں پرکھڑا ہونا بھی مشکل ہوگیا۔

عباس ملیشیا کی جانب سے تفتیش کے دوران صرف "قلقہ” کا طریقہ تفتیش ہی نہیں بلکہ اس نوع کے کئی رایتی تشدد کے طریقے بھی مسلسل اپنائے جاتے ہیں۔ ان میں ایک طریقہ قیدی کی جرابوں میں نمک بھر کراس کے منہ میں ٹھونسنے کا بھی ہے اور تشدد کا یہ حربہ بھی کھلے عام استعمال کیاجاتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی