علماء اور آئمہ جیلوں میں نظربند
عباس ملیشیا نے اسرائیلی افواج سے مل کر مغربی کنارے کو سیکیورٹی کمپاؤنڈ کی شکل میں تبدیل کر کردیا ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) اور مزاحمتی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی آڑ میں ہر مذہبی شناخت کے حامل شخت کو پس دیوار زنداںکردیاگیا ہے۔ آئمہ مساجد، علما، مدرسین اورحفاظ قرآن کی بڑی تعداد یا توعباس
ملیشیا نے گرفتار کررکھی ہے یا انہیں اسرائیلی فوج نے جیلوں میں ڈال رکھا ہے۔
مساجد میں اگر امام مسجد موجود ہے توموذن دستیاب نہیں اور اگر موذن ہے تو تراویح کے لیے حافظ قرآن میسر نہیں۔ جنین شہر میں صرف تین حفاظ کرام دستیاب ہوئے ہیں جو باری باری مختلف مساجد میں قرآن سناتے ہیں۔
مساجد میں وعظ و تلقین ممنوع
عباس ملیشیا اور اسرائیلی فوج نے جہاں ایک طرف مساجد کو ویران کرنے کے لیے ان سے وابستہ علما اور حفاظ کرام کو گرفتار کیاجارہا ہے وہیں مساجد میں کسی قسم کے وعظ و تلقین اور درس و تدریس کو بھی ممنوع قراردیا گیا ہے۔ جن مساجد کے ساتھ مدارس بھی قائم ہیں وہاں پربھی طلبہ اور انتظامیہ کو سخت قسم کی پابندیوں کا سامنا ہے۔ عباس ملیشیا کی طرف سے اشتعال انگیز مواد کے خلاف کارروائی کی آڑ میں طلبہ کی درسی کتب کو بھی ضبط کرلیا جاتا ہے اور ان کے تدریسی مواد قبضے میں لے کر کتابوں اورکاپیوں سے محروم کردیا جاتا ہے۔
آئمہ مساجد کے لیے سلام فیاض حکومت کے زیرانتظام قائم محکمہ اوقاف کی طرف سے مخصوص خطبہ جاری کیاگیا ہے اور تمام آئمہ کو جمعہ کے اجتماعات میں اسی خطبہ کو پڑھنے کی پابندی کی گئی ہے۔ حکومتی خطبے کی پابندی نہ کرنے والے علماء کے سرکاری مشاہرے بند کردیے جاتے اور انہیں گرفتار کر کے عباس ملیشیا کی جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔
افطار ڈنرز اورمساجد میں اجتماعی پروگرامات پرپابندی
گذشتہ دو برس سے مغربی کنارے میں رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کے بجائے انہیں کئی طرح کی نارواپابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ افطار پارٹیوں کااہتمام شہریوں میں رمضان المبارک کی خوشیاں بانٹنے کا ایک اہم ذریعہ ہوتا ہے لیکن عباس ملیشیا نے مغربی کنارے کے شہریوں سے یہ حق بھی سلب کرلیاہے۔
اوقات نماز کے بعد مساجد کی تالہ بندی
اگرچہ مساجد میں نمازیوں کو براہ راست آنے سے روکا تو نہیں جارہا تاہم عباس ملیشیا کے اقدامات اس امر کی گواہی دے رہے ہیں کہ عباس ملیشیا مختلف حیلوں بہانوں سے نمازیوں کو مساجد میں آنے سے روک رہی ہے۔ اس کی مثال اوقات نماز کے فورا بعد مساجد کی تالہ بندی ہے۔ عباس ملیشیا کے اہلکار جماعت کی نماز کے ختم ہوتے ہی مساجد کو تالے لگا کربند کردیتے ہیں اور آذان کے وقت کھولتے ہیں۔
اس طرح شہریوں نے نوافل کی ادائیگی اور تہجد نمازوں کی ادائیگی کی سہولت چھین لی گئی ہے۔
یوں مختلف حیلوں بہانوں سے عباس ملیشیا نے مغربی کنارے کی مساجد اور نمازیوں کے خلاف اقدامات شروع کر رکھے ہیں، جس سے رمضان المبارک جیسے ماہ مقدس میں شہریوں کو آزادی کے ساتھ روزے رکھنے اور عبادات کی ادائیگی میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔