جمعه 09/می/2025

اسلامی اور عیسائی مقدسات کے خلاف اسرائیلی کارروائیاں

منگل 18-اگست-2009

’’عالمی اتحاد برائے انسانی حقو ق‘‘ نے رپورٹ جاری کی ہے جس میں یکم اگست 2008 ء تا یکم اگست 2009ء کے دوران اسلامی اور عیسائی مقدسات کے خلاف ہونے والی  اسرائیلی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا گیا ہے-

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ صہیونی حکام کی جانب سے اسلامی اور عیسائی مقدسات کیخلاف کارروائیوں کا سلسلہ 1948 ء میں صہیونی ریاست کے قیام کے بعد سے ہی شروع ہو گیا تھا-مقبوضہ فلسطین میں بیسیوں مساجد کو شہید کیا گیا-اسلامی مقدسات کے خلاف صہیونی مہم انتفاضہ اقصی کے دوران اپنے عروج پر پہنچ گئی- رواں سال غزہ جنگ کے دوران بھی اسرائیلی فوج نے بیسیوں مساجد پر بمباری کی-

قابض اسرائیلی افواج بیت المقدس اور مسجد اقصی پر قبضے کو مضبوط کرنے کیلئے نہ صرف مسلمانوں کو مسجد اقصی  میں داخل ہونے سے منع کرتی ہے بلکہ مذہبی یہودیوں اورمغربی سیاحوں کوبھی مسجد اقصی کا تقدس پامال کرنے کی اجازت دیتی ہے-یہودی مسجد اقصی میں مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں جبکہ مغربی سیاح نیم برہنہ حالت میں مسجد میں داخل ہوتے ہیں جس سے مسلمانوں کے احساسات مجروح ہوتے ہیں- مسجد اقصی کی بے حرمتی بین الاقوامی معاہدوں بالخصوص جنیوا معاہدے اور میثاق لاھائے کی خلاف ورزی ہے-

ان معاہدوں میں مقدس مقامات کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور انکی بے حرمتی سے روکا گیا ہے- معاہدہ جنیوا اور میثاق لاھائے میں مقدس مقامات کی ثقافتی اور مورثی حیثیت کو برقراررکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے-ان معاہدوں کے مطابق ہر شخص کومذہبی آزادی حاصل ہے- ہر شخص اپنی مرضی کے مطابق مذہبی رسومات ادا کر سکتا ہے-جنیوا معاہدہ چہارم کی شق نمبر 27میں ذکر کیا گیا ہے کہ ہر حال میں ان شہریوں کی شخصیت ،عزت ، خاندان،دینی عقائد اور رسم ورواج کا احترام کیا جائے-

غز ہ میں خلاف ورزیاں

رپورٹ کے مطابق 2008ء کے آخر اور 2009 ء کے شروع میں غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے بیسیوں مساجد ، عبادت گاہوں ، مزاروں اور قبرستانوں پر بمباری کی جس سے 41سے زائد مسا جدمکمل طور پر شہید ہو گئیں جبکہ بیسیوں مساجد کو جزوی طور پر نقصان پہنچا-اسرائیلی فوج نے الشیخ رضوان، جبالیا کیمپ کے قبرستانوں پر بمباری کی جس سے متعدد قبریں تباہ ہو گئیں-اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے رہنما الشیخ نزار کے جنازے کے موقع پر جبالیا کیمپ کے قبرستان پر بھی بمباری کی گئی- رپورٹ کے مطابق بڑی مساجد کے ساتھ ساتھ غزہ میں سینکڑوں نمازگاہوں کوبھی تباہ کیا گیا- وزارتوں ، اداروں ،سپورٹس کلبوں اور پولیس اسٹیشنوں میں نماز کے لیے مخصوص جگہیں کو بھی بمباری کی زد میں آئیں-

جنگی جرائم

’’عالمی اتحاد برائے انسانی حقو ق‘‘ نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں اور شہری عمارتوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو انتہائی تشویش کی نظرسے دیکھتا ہے-اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں اور مقدس مقامات کو کس قدر  حقیر سمجھتی ہے-اسرائیلی جارحیت انتقامی کارروائی اور جنیوا معاہدہ 1949 ء کی شق نمبر33کی خلاف ورزی ہے جس میں جنگ کے دوران شہریوں کی زندگی کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے- رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت ہر حال میں اسرائیلی فوج کا فرض ہے- مزاحمت کی موجودگی اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اسرائیلی فوج اندھی طاقت کا استعمال کرے-

غزہ جنگ کے دوران مسجدوں میں مسلح افراد کی موجودگی کے اسرائیلی دعوے بے بنیاد ہیں-مساجد میں ان بچوں ، بوڑھوں اور خواتین نے پناہ لے تھی جن کے گھر بمباری سے تباہ ہو گئے تھے- ’’عالمی اتحاد برائے انسانی حقوق‘‘ نے تمام عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی جرائم کوروکنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کریں-اسرائیل کو چاہیے کہ وہ جنیوا معاہدے کی پابند ی کرے بالخصوص معاہدے کی شق نمبر 146 کا احترام کیا جائے جس میں شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کا کہا گیا ہے-

اسرائیلی جارحیت کا بدترین ٹارگٹ : بیت المقدس

رپور ٹ کے مطابق بیت المقدس فلسطین کا وہ شہر ہے جس میں اسرائیل نے سب سے زیادہ مقدسات کی برحرمتی کیں- صہیونی حکومت نے نہ صرف اسلامی مقدس مقامات کو نشانہ بنایا بلکہ عیسائی مقدسات کو بھی ٹارگٹ کیا گیا- اسرائیلی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کی زندگیاں اجیرن کر دیں ہیں-ان کے گھروں کو مسمار کیا گیا- ان کی مقدسات کی بے حرمتی کی گئی، انہیں نمازوں کی ادائیگی سے روکا گیا-اسرائیلی کارروائیوں کا مقصد مسلمانوں کو شہر سے بے دخل کرناہے-

اسرائیلی فوج چاہتی ہے کہ مسلمان مجبور ہو کربیت المقدس سے ہجرت کر جائیں-رپورٹ کے مطابق ایک سال کے دوران بیت المقدس کے خلاف سب سے زیادہ کارروائیاں کی گئیں-فلسطین میں مقدس مقامات کیخلاف87مرتبہ بے حرمتی اور مسماری کے واقعات پیش آئے جن میں بیت المقدس میں 56، الخلیل میں 19 اور دیگر مقامات میں 12واقعات پیش آئے-

مختصر لنک:

کاپی