جمعه 09/می/2025

منیران ہیومن رائٹس سنٹر کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی حالت زار پر رپورٹ

ہفتہ 15-اگست-2009

میزان مرکز برائے حقوق انسانی نے اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں سے ہونے والا ناروا سلوک سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں ہولناک انکشافات کئے گئے ہیں-

یہ رپورٹ مقبوضہ بیت المقدس میں گزشتہ روز کی گئی پریس کانفرنس کے دوران جاری کی گئی- ایمبیسڈ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے منیران ہیومن رائٹس سنٹر کے ڈائریکٹر عبدالروف موسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس رپورٹ کے اجراء کی وجہ صیہونی حکومت کا وہ پراپیگنڈا ہے جس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جیسے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی پرتعیش زندگی بسر کررہے ہیں حتی کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے ایک وزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ان قیدیوں کی زندگی کچھ مشکل بنانے کیلئے تجاویز دے گی-

رپورٹ میں ان صیہونی دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی غیرانسانی صورتحال میں قید کاٹ رہے ہیں- عبدالروف موسی نے کہا کہ وہ فلسطینی قیدیوں کے حالات زندگی سے متعلق معلومات اور حقائق کو اقوام متحدہ حقوق انسانی کی دیگر تنظیموں میں اس معاملے پر لابنگ کیلئے استعمال کریں گے-
 
دریں اثناء مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی قیدیوں کے اہل خانہ کی کمیٹی کے ترجمان منیر الصفیر نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ عرب اور مسلم ممالک مسئلہ فلسطین‘ مسجد اقصی اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے معاملے پر خاموش ہیں-ا

انہوں نے کہا کہ یہ قیدی  آزادی کے سپاہی اور ہمارے حقوق کے محافظ ہیں- انہوں نے اسرائیلی جیل حکام کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس‘ مغربی کنارے‘ غزہ کی پٹی اور دیگر فلسطینی علاقوں کے قیدیوں کو الگ رکھے جانے کی بھی مذمت کی-

منیر الصفیر نے فلسطینی قیدیوں کی دیگر مشکلات کا بھی تذکرہ کیا مثلاً یہ کہ انہیں اپنے اہل خانہ سے نہیں ملنے دیا جاتا‘ خطوط نہیں دیئے جاتے اور اس طرح کے دیگر حقوق فراہم نہیں کئے جاتے- اسرائیلی جیل میں قید رہنے والے مدحت عیساوی نے اپنے ذاتی تجربات کی روشنی میں بتایا کہ وہاں قیدیوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے- انہوں نے بتایا کہ بیمار قیدیوں کو بکتر بند گاڑیوں میں لے جایا جاتا ہے جس سے ان کی مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں-

مختصر لنک:

کاپی