ابوجلال ایک معمر فلسطینی ہے اور اس کے چہرے کی بیشمار جھریاں ان تلخ واقعات کی آئینہ دار ہیں جو وہ اب تک دیکھ چکا ہے- وہ پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ہر طرف انجیر اور زیتون کے درخت ہوا کرتے تھے- ہم ان کے سائے میں بیٹھ کرکھاتے پیتے‘ ہنستے کھیلتے اور بے فکر ہوکر سو جاتے- سامنے کی پہاڑی پر نظریں جمائے یہ بوڑھا فلسطینی اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے اور اس پہاڑی کی طرف دیکھو- اب وہاں کچھ نظر نہیں آ رہا ناں؟ اب یہ بنجر اور سیاہ ہے کبھی یہ سرسبز درختوں سے ڈھکی رہتی تھی- یہ چند برس پہلے تک بھی سرسبز تھی مگر صیہونیوں نے اسے بھی اپنی ناجائز تعمیرات کی بھینٹ چڑھانے کیلئے سارے درخت کاٹ ڈالے-
مغربی کنارے کو دیگر شہروں سے جوڑنے والی سڑک پر چلتا کوئی شخص شاید ہی فلسطینیوں سے ٓزادی صلب کرتے ہوئے ہتھیائی گئی میدانی زمینوں‘ پہاڑیوں اور ٹیلوں پر محیط ان صیہونی ناجائز تعمیرات کو نظرانداز کرسکے جو سڑک کے دونوں اطراف پھیلی ہوئی ہیں اور پھر نفسیاتی تناو یہیں پر ہی ختم نہیں ہوجاتا بلکہ آپ کچھ اور آگے بڑھیں تو شدید گرمی میں عورتیں‘ بچے اور بوڑھے کئی سوفٹ طویل قطاروں میں انتظار کی کوفت میں مبتلا نظر آئیں گے کہ چیک پوسٹ پر منڈلاتے تین سے چار اسرائیلی فوجی چیکنگ کی آڑ میں جی بھر کر ان کی تذلیل و تحقیر کرچکیں تو وہ آگے بڑھیں-
45سالہ حجاح ام عماد ہیبرون میں رہائش پذیر ہے اور اس کے پاس یہ تکلیف بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں کہ علاج کی غرض سے رام اللہ کے ایک ہسپتال جاتے ہوئے اسے لاتعداد چیک پوسٹوں پر کس قدر اہانت آمیز سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے- وہ کہتی ہیں کہ معرے جات وادی روڈ پر بذریعہ کار سفر کرنا ویسے ہی بہت مشکل ہے لیکن اگر اسرائیلی فوجیوں نے کوئی کنٹینر کھڑا کرکے چیک پوسٹ بنا رکھی ہو تو پھر اس کیفیت کو بیان کرنے کیلئے ایک الگ داستان درکار ہے- ام عماد بتاتی ہیں کہ ایک مرتبہ شدید سردی میں اسرائیلی فوجیوں نے بغیر کوئی وجہ بتائے انہیں لگاتار 6 گھنٹے کھڑا کئے رکھا- قلقلیہ کی رہائشی ابومصباح اسی طرح کے جذبات و احساسات بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ یہ چیک پوسٹیں فلسطینیوں کیلئے ہر دن اور رات کی مستقل اذیت کا باعث ہیں- ذرا چشم تصور میں لائیے وہ بھیانک زندگی جس کا احوال اوپر بیان کیا گیا ہے- آپ کو ہر روز ایسے ہی تکلیف دہ‘ توہین آمیز اور قابل تضحیک واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے- ابومصباح چیک پوسٹوں پر چیکنگ کے طریق کار کو آسان بنانے کے دعوئوں پر حیرت کا اظہار کرتی ہیں وہ کہتی ہیں کہ صیہونی حکومت ہمارے ساتھ بلی چوہے کا کھیل کھیل رہی ہے- ایک لمحے بتایا جاتا ہے کہ چیکنگ کا طریق کار آسان بنایا جا رہا ہے اور اگلے ہی لمحے پتہ چلتا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں-اب ہم کس بات پر یقین کریں اور کس پر نہ کریں-
مقبوضہ بیت المقدس کے مطالعاتی مرکز کی جنوری 2009 ء میں جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق فلسطینی زمین ہتھیانے والے صیہونی قبضہ گروپوں کی تعداد 200 تھی اور اس کے علاوہ 220 دیگر تعمیرات پر کام جاری تھا- شہر کی 188 ایکڑ زمین میں سے 47 ایکڑ زمین پر یہودیوں کیلئے ناجائز تعمیرات قائم ہیں جن میں 498000یہودی رہائش پذیر ہیں-
رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں 669 چیک پوسٹوں کاجال بچھایا گیا ہے- رپورٹ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں ناجائز تعمیرات اور صیہونی قابضین کی تعداد 53 ہے جن پر 200000 یہودی ناجائز اور غیر قانونی طریقے سے قابض ہیں- قبضہ شدہ کل اراضی 4000 ایکڑ ہے اور اس شہر میں کم و بیش 46 فوجی چیک پوسٹیں ہیں- بیت اللحم کے ضلع میں ناجائز قبضہ شدہ زمینوں کی 33 ٹکڑیاں ہیں‘ ان میں 82000 یہودی غیرقانونی طور پر آباد ہیں اور یہاں 47 فوجی چیک پوسٹیں قائم ہیں-
ضلع ہیبرون میں قبضہ شدہ زمینوں کی 72 ٹکڑیاں ہیں‘ یہاں 58000 یہودی غیرقانونی طور پر رہائش پذیر ہیں اور اس ضلع میں 233 فوجی چیک پوسٹیں ہیں- رام اللہ میں صورتحال قدرے مختلف ہے یہاں قبضہ شدہ زمینوں کی 83 ٹکڑیاں ہیں‘ ان میں 78000 یہودی رہتے ہیں اور یہاں 101 چیک پوسٹیں قائم ہیں-
ضلع جوریکو میں یہودیوں کی 29 ناجائز تعمیرات ہیں جن میں 51000 یہودی غیرقانونی طریقے سے آباد ہیں اور 10 فوجی چیک پوسٹیں بنائی گئی ہیں- صلفط میں غیرقانونی تعمیرات کی تعداد 37 ہوچکی ہے‘ یہاں 30000 یہودی غیرقانونی طور پر مقیم ہیں اور ضلع میں فوجی چیک پوسٹوں کی تعداد 38 ہے-
ضلع قلقلیہ میں یہودی ناجائز تعمیرات کی تعداد 22 ہے جن میں 27000 صیہونی ناجائز طور پر آباد ہیں اور یہاں فوجی چیک پوسٹوں کی تعداد 42 ہے- نابلس کی 47 غیرقانونی تعمیرات میں 94000 یہودی غیرقانونی طور پر رہائش پذیر ہیں اور یہاں 64 فوجی چیک پوسٹیں قائم ہیں- ضلع تلکرم میں یہودیوں کی 9 ناجائز تعمیرات میں 2000 یہودی غیرقانونی طور پر رہتے ہیں اور یہاں 41 فوجی چیک پوسٹیں ہیں- ضلع طوباس میں 12 غیرقانونی تعمیرات ہیں اور 2000 یہودی غیرقانونی طور پر رہائش پذیر ہیں جبکہ فوجی چیک پوسٹوں کی تعداد 5 ہے اور باقی رہ گیا ضلع جنین جہاں 14 غیرقانونی تعمیرات میں 17000 یہودی غیرقانونی طور پر قابض ہیں جبکہ یہاں 42 فوجی چیک پوسٹیں ہیں-