جمعه 09/می/2025

یہودیوں پر حملوں کے واقعات میں ریکارڈ اضافہ

پیر 27-جولائی-2009

برطانیہ میں یہود مخالف واقعات میں بے شمار اضافہ ہو رہا ہے- برطانیہ کے قانون کے مطابق ان یہود مخالف (مخالف سام) واقعات کو منافرت پر مبنی جرائم قرار دیا جاتا ہے- گزشتہ کسی بھی سال کے مقابلہ میں رواں سال کے دوران ایسے واقعات کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے-
 
یہ بات ایک یہودی مشاورتی ادارے کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے- مذکورہ ادارہ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال جون کے اختتام تک  سام مخالف 609 واقعات ہوئے ہیں- ان میں گالم گلوچ سے لے کر انتہائی تشدد کے واقعات بھی شامل ہیں- گذشتہ سال اس قسم کے 276 واقعات ہوئے تھے-

’’کمیونٹی سیکورٹی ٹرسٹ‘‘(سی ایس ٹی) جو برطانیہ کے تقریباً 3لاکھ یہودیوں کی سلامتی سے متعلق ایک مشاورتی ادارہ ہے، نے بتایا ہے کہ 1984ء سے اس نے اس سلسلے میں  اعدادوشمار اکٹھا کرنے شروع کر دئیے تھے تاہم رواں سال ہونے والے واقعات ایک ریکارڈ ہیں-

گذشتہ سال دسمبر کے اختتام پر غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو اس کا اصل سبب بتایا گیا ہے- رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے واقعات جنوری میں ہوئے اور ان واقعات میں اس جارحیت کا حوالہ بھی دیا گیا- ’’سی ایس ٹی‘‘ کے مارک گارڈنز نے کہا  کہ "برطانوی یہودی نسل اس بڑی سطح پر پہلی بار دھمکیوں اور حملوں کا شکار ہوئی ہے-‘‘ ’’سی ایس ٹی‘‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  سام مخالف، نسل پرستانہ اور متعصب رویہ کے لئے کوئی معافی نہیں ہے اور یہ پوری طرح ناقابل قبول ہے کہ بیرون ملک ہونے والے تصادم پر مبنی واقعات کے اثرات برطانوی شہریوں پر اس طرح ظاہر ہوں

’’سی ایس ٹی‘‘ کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں 77 پر تشدد مخالف سام واقعات ہوئے- دو واقعات کو ’’سی ایس ٹی‘‘ نے انتہائی پر تشدد بتایا ہے ان واقعات میں جسمانی طور پر شدید نقصان بھی پہنچ سکتا تھا- اکثر واقعات لندن اور مانچسٹر میں ہوئے ہیں برطانیہ کے ان دو شہروں میں یہودی برادری کی بڑی تعداد آباد ہے- ’’سی ایس ٹی‘‘ نے کہا ہے کہ مخالف سام واقعات میں اضافہ برطانوی یہودی برادری ہی کے لئے تشویش ناک نہیں ہے بلکہ ان لوگوں کے لئے بھی تشویش ناک ہیں جو اپنے آپ کو ایک بہتر بنی نوع انسان سمجھتے ہیں-

برطانوی پارلیمان کے رکن ڈینس میکشا نے بتایا کہ یہ مسئلہ ایک بار پھر حقیقی شکل اختیار کر چکا ہے اور ہمارے سماج کے لئے ایک انتباہ بھی ہے- انہوں نے کہا کہ یہ ’’وارننگ‘‘ ہے کہ انتہا پسندی، نقصان رساں طاقتیں اور دوسروں کو قربانی کا بکرا بنانے والے پھر نکل پڑے ہیں- مسٹر ڈینس مکیشا 2006ء میں مخالف سام پارلیمانی کمیٹی کے صدر بھی رہ چکے ہیں-

ماہ رواں کے آغاز میں برطانیہ کے ایک دہشت گردی کے خلاف کام کرنے والے ادارے کے سینئر عہدیدار نے کہا تھا کہ پولیس کو شدید انتہا پسند گروہوں کے حملوں میں اضافہ پرتشویش ہے- گذشتہ ہفتے ایک سفید فام انتہا پسند نسل پرست جس کے بارے میں سرکاری وکیلوں نے بتایا تھا کہ یہ شخص غیر برطانوی افراد کے خلاف جنگ چھیڑنا چاہتا تھا اسے دھماکوں کا مجرم  قرار پایا گیا- اس کے گھر سے دھماکوں سے متعلق اشیاء اور اجزاء بھی برآمد ہوئے تھے- 

مختصر لنک:

کاپی