جمعه 09/می/2025

فلسطینی مجاہد ’’عماد عقل‘‘ کی زندگی پر فلم ریلیز

پیر 20-جولائی-2009

فلسطینی ٹی وی نیٹ ورک ’’ الاقصی‘‘ نے بہادری اور جدوجہد آزادی کی تاریخ رقم کرنے والے مجاہد ’’عماد عقل‘‘ کے متعلق فلم ریلیز کی ہے-

عماد عقل القسام بریگیڈ کے اولین مجاہدین میں سے ایک ہیں،عماد عقل کو 16  سال پہلے شہید کر دیا گیا تھا- وہ اپنے کارناموں کی وجہ سے قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا عنوان بن گئے- غزہ کی جامعہ اسلامیہ کے کانفرنس ہال میں فلم کے پریمئیر کے موقع پر فلسطین کے وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ سمیت حماس کے متعدد رہنماؤں نے شرکت کی- انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اس طرح کا فن ثابت قدمی پامردی اور فلسطینی عوام کے جہاد کی روح ہے- ہم ایسی قوم ہیں جو اپنے ہیروز کو نہیں بھولتے- ہم ان لوگوں کو نہیں بھولیں گے جو فلسطینی عوام کی عظمت کا نشان ہیں-

فلم کا اسکرپٹ لکھنے والے حماس کے پولٹ بیورو کے رکن اور سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد الزہار نے انکشاف کیا ہے کہ 1999ء میں فلم کا اسکرپٹ لکھا جا چکا تھا جو وزارت ثقافت میں ایک مکمل فائل کی صورت میں پڑا تھا اور آج اس پر کام مکمل ہو گیا ہے- فلم کی پروڈکشن پر دو سال لگے-

ڈاکٹر محمود الزھار نے فلم کے متعلق واضح کیا کہ عماد عقل نے 22 سال کی عمر میں نیا جہادی طریقہ ایجاد کیا- جس نے اسرائیل کے آنجہانی وزیر اعظم اسحاق رابین کو جبالیہ کیمپ میں عماد عقل کے گھر آنے پر مجبور کر دیا اسحاق رابن نے عماد عقل سے مطالبہ کیا کہ وہ جہاد کا راستہ ترک کردیں اور اس کے عوض دنیا کی جو مال و دولت لینا چاہے اسے دی جائے گی- فلم کی پروڈکشن کے نگران اعلی وزیر داخلہ فتحی حماد نے کہا ہے کہ فلم ’’عماد عقل‘‘ فلم سازوں کے لئے نئے راستے کھولے گی-

فتحی عماد کے مطابق فلم ’’عماد عقل‘‘دعوت، فن جہاد اور فن شرف و عزت اور مزاحمت کا حصہ ہے- فتحی حماد نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت کا مجاہدین اور شہداء کی زندگیوں پر فلمیں اور دیگر فنی کام کا ارادہ ہے جس میں حماس کے بانی رہنماء شہید ’’الشیخ یاسین‘‘ حماس کے سابق شہید سربراہ عبدالعزیز رنتیسی اور دیگر شہداء شامل ہیں- فتحی حماد نے ذکر کیا ہے کہ اصل رکاوٹ مالی امداد ہے- امت مسلمہ کے مخیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں اسلامی فن کو ابھارنے کے لئے مالی تعاون کرے- مجاہدین اور شہداء کی  زندگیوں کے روشن پہلوؤں کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا جا سکے-

فلم کے پریمئیر کے موقع پر شرکت کرنے والوں میں شہداء کے خاندان بھی شامل تھے جن میں حماس کے رہنماء اسماعیل ابو شنیب کے شہید بیٹے حسین ابو شنیب، فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن ڈاکٹر محمد شہاب کے شہید بیٹے عبدالرحمن شہاب ،شہید سامع ناجی  کے خاندان  کے افراد شامل ہیں-

فلم کی کہانی

فلم کی کہانی ـ’عماد عقل ‘ کی زندگی پر مشتمل ہے- فلم کے آغازمیں مختصراً عماد عقل کے بچپن کو  دکھایا گیا ہے کہ بچپن ہی سے کس طرح انہوں نے سخت زندگی گزاری- قابض اسرائیلی فوج جب کارروائی کرتی تھی تو کس طرح ان کی آنکھیں غصے سے آگ کا انگارہ بن جاتیں- قابض افواج کے ظلم نے عماد کو حصول علم کے لیے سفر نہیں کرنے دیا- انہوں نے جہاد کا راستہ اپنایا اور اس ڈگری کے حصول کے لئے کوشاں ہو گئے جو شہادت کی صورت میں ملتی ہے-

فلم میں عماد عقل کی غربت کی زندگی کے مناظر دکھائے گئے ہیں کہ انہوں نے جبالیہ کیمپ میں کس طرح غربت کی زندگی گزاری اور کیمپ میں کس طرح فلسطینی عوام قطاروں میں غذا کے حصول کا انتظار کرتے- عماد عقل نے یہ قطاریں چھوڑ کر دروس قرآن کے حلقوں کا رخ کیا- جس سے عماد کی شخصیت میں نکھار پیدا ہوا-

فلم کی مرکزی کہانی عماد عقل کی جہادی زندگی پر ہے جو انہوں نے مقبوضہ غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں گزاری- انہوں نے ایسی کارروائیوں میں مجاہدین کی قیادت کی جس سے دشمن کی نیندیں حرام ہو گئیں- عماد عقل نے بالخصوص جبالیا اور الخلیل میں مجاہدین کی قیادت کی- ان کی جہادی کارروائیاں اسرائیلی خفیہ ادارے کے ریکارڈ میں ناول کی کہانیوں کے طور پر ریکارڈ ہیں- شدید اسرائیلی سیکورٹی کے باوجود کس طرح عماد عقل مغربی کنارے سے غزہ اور غزہ سے مغربی کنارے میں آتے جاتے تھے- وہ اسرائیل کو مطلوب افراد کی لسٹ میں سر فہرست تھے-

فلم کے مناظر میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی قیادت بالخصوص وزیر اعظم اسحاق رابین عماد عقل کی کارروائیوں پر کس قدر پریشان تھے- اسرائیلی فوج ہر دفعہ عماد کو گرفتار یا قتل کرنے میں ناکام ہو جاتی – عماد اپنے شکارکو کس  ذہانت سے تلاش کرتا تھا اور کیسے انجام تک پہنچاتا-

عوام کی رائے میں فلم اپنے فن اور منظر کشی کے لحاظ سے کامیاب ہے- فلم میں جہادی کارروائیاں حقیقت کے قریب ترین ہیں- فائرنگ کے واقعات حقیقی ہیں اور گاڑیاں اڑائے جانے کے مناظر حقیقی تھے- اسرائیلی فوجیوں کا کردار ادا کرنے والے ایکٹرز کو جب فلم میں ہلاک ہوتے ہوئے دکھایا گیا تو وہ مناظرحقیقت کے قریب ترین ہیں-

عماد عقل کی شہادت کے مناظر بہت رقت آمیز تھے- عماد عقل محمد فرحات (بچے)کی پیشانی کو بوسہ دیتا ہے- گویا کہ وہ اسے کہہ رہا تھاکہ تم سے جنت میں ملاقات ہوگی- اس منظر نے ناظرین کے احساس کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا کیونکہ عماد عقل اور محمد فرحات نے القسام بریگیڈ کی جہادی کارروائیوں میں وہ کارنامے سرانجام دیئےجسے کوئی بھی مورخ سنہری حروف میں لکھے گا-

عماد عقل کی شہادت کا منظر ایسا تھا کہ جس سے تمام ناظرین کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہوگئیں اور حال تالیوں سے گونج اٹھا – جہاد اور مزاحمت کی زندگی گزارنے کے بعد وہ اپنا اسلحہ اپنے ساتھیوں کے حوالے کرکے اپنے خالق حقیقی سے جا ملتا ہے اور ان سے اپنے قتل کا بدلہ لینے کی وصیت کرتا ہے- جب اس اسرائیلی فوجی کمانڈر کو قتل کئے جانے کا منظر دکھایا جاتا ہے جس نے عماد عقل کی قتل کی کارروائی کی نگرانی کی تھی تو ہال ایک دفعہ پھر تالیوں سے گونج اٹھا-

فلم کا خاتمہ اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابین کے اپنی فوجی افسر سے مکالمے سے ہوتا ہے وہ اپنے فوجی افسر سے پوچھتا ہے کہ کیا واقعی عماد عقل مارا گیا تو وہ جواب دیتا ہے – یس سرلیکن اسحاق رابین کہتا ہے کہ  عماد نہیں مرا؟ ہمارا ایک اور افسر مارا گیا ہے، عماد ہلاک نہیں ہوا- اسحاق رابین میز پر جھک کر مشہور جملہ کہتا ہے کہ کاش میں نیند سے بیدار ہوں اور غزہ کو سمندر نگل چکا ہو-

مختصر لنک:

کاپی