جمعه 09/می/2025

پانی اور صحت کے شعبوں میں نقصانات کا اندازہ 60 لاکھ ڈالر

اتوار 19-جولائی-2009

انسانی حقوق کے فلسطینی مرکز نے نئی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق رواں سال کے شروع میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے باعث پانی اور صحت کے شعبوں کو تباہ کن نقصانات پہنچے- دونوں شعبوں کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ 6 لاکھ امریکی ڈالر ہے-
 
یہ رپورٹ انسانی حقوق کی ان کوششوں کا حصہ ہے جو وہ -0827-12 اور18-01-09 کے درمیان جاری رہنے والی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے اثرات و نتائج کی جانچ پڑتال کے حوالے سے کر رہا ہے- اس جنگ میں اسرائیل نے جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے شہریوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ شہری انفراسٹرکچر کو بھی تباہ کیا-

رپورٹ کے مطابق جارحیت کو ختم ہوئے چھہ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن غزہ کی ناکہ بندی کے باعث پانی اور صحت کے انفراسٹرکچر کی ابھی تک اصلاح اور مرمت نہیں ہو سکی کیونکہ اسرائیل مرمت کے ضروری آلات اور سامان غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا- جس کے باعث پانی اور صحت کے شعبوں کے انفراسٹرکچر کی ضروری مرمت ممکن نہیں ہو سکی- ان شعبوں کی عدم بحالی کے باعث شہریوں کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے- 

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پانی صاف کرنے والے چاراسٹیشن ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث بند پڑے ہیں- بیت حانون میں 16 انچ موٹا پائپ جس کے ذریعے ٹیوب ویل سے پانی صاف کرنے والے اسٹیشن تک پانی پہنچایا جانا تھا تباہ ہو گیا ہے- پانی صاف کرنے والے متعدد اسٹیشن ماہرین کی عدم دستیابی کے باعث بند ہیں- اسرائیلی حکومت بیت لاحیا میں ماہرین کو جانے سے روکتی ہے جس کے باعث شمالی غزہ کے مشرقی علاقے کا پانی صاف کرنے کا مرکزی اسٹیشن بند پڑا ہے-

رپورٹ کے مطابق متعدد تباہ شدہ عمارتوں کی عدم مرمت کی وجہ سے پانی کی رسائی میں کمی واقع ہوئی ہے- پانی کی پیداوار مطلوبہ مقدار کا تیس سے چالیس فیصد ہے جس کی وجہ سے متعد علاقوں کا کئی کئی گھنٹوں پانی بند کرنا پڑتا ہے-

رفح کے مشرقی علاقے کو صرف تین گھنٹوں کے لئے روزانہ پانی مہیا کیا جاتا ہے- مشرقی جبالیا، بیت حنون، فخاری اور شوکہ کے علاقوں کو پانی کی کی فراہمی بھی بند کی جاتی ہے کیونکہ یہ اونچے علاقے ہیں اور یہاں تک پانی پہنچانا آسان نہیں ہے- پینے کے لئے صاف پانی مہیا نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں پر مضر اثرات پڑ رہے ہیں-

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی بردری ابھی تک عالمی انسانی قوانین کا احترام کروانے میں ناکام ہے- وہ ایسی تدابیر نہیں اختیار کر سکی جس کے ذریعے اسرائیل کو غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے اور راہداریاں کھولنے پر مجبور کیا جا سکے نہ ہی وہ اسرائیل کو اس بات پر مجبور کر سکی ہے کہ غزہ میں صحت اور پانی کے شعبوں کے متعلق مطلوبہ آلات اور سامان کی غزہ میں فراہمی کی اجازت دے-

رپورٹ کے آخر میں بین الاقواامی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو رکوائے- غزہ کے شہریوں کو لاحق خطرات دور کئے جائیں اور اسرائیلی حکومت کو مجبور کیا جائے کہ وہ فلسطینی شہریوں کو اجتماعی سزا دینے کی پالیسی ترک کرے-
 
بین الاقوامی برادری اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ پانی اور صحت کے شعبوں کے خلاف جارحیت کو روکے اور ضرور ی سامان غزہ لے جانے کی اجازت دے- بین الاقوامی اطراف اور شہری اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے وعدوں کی پابندی کریں اور غزہ میں پانی اور صحت کے شعبوں کے منصوبوں کو سرمایہ کی فراہمی جاری رکھیں اور مرمت کے کام کا آغاز کیا جائے-
انسانی حقوق نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی کے لئے امداد دے تاکہ گدلے پانی سے ماحول پر پڑنے والے اثرات کو روکا جاسکے-     

مختصر لنک:

کاپی