جمعه 09/می/2025

امریکہ کی 3000 یہودی آباد کاروں کی صورت میں اسرائیل کی مدد

اتوار 12-جولائی-2009

اسرائیل میں کام کرنے والی صہیونی سماجی تنظیموں نےانکشاف کیا ہے کہ اسرائیل سے یہودی آبادیاں کم کرنے والے امریکہ نے فلسطین میں یہودی آباد کاری کے لیے بڑے پیمانے پراسرائیل کی مدد کی۔

ایک صہیونی تنظیم”نیفش بنیفش” کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے فلسطین میں یہودی آباد کاری کے لیے 3000 یہودیوں کی صورت میں مدد کی۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ کی جانب سے یہودیوں کی اتنی بڑی تعداد ایک ایسے وقت میں اسرائیل بھیجی گئی ہے جبکہ خود امریکہ نے عراق میں پناہ گزین 1350 فلسطینیوں کو امریکی شہریت دے کر انہیں وہاں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی یہودیوں کو اسرائیل منتقل کرنے کی مہم امریکہ مقیم یہودی لابی کی جانب سے چلائی گئی اور گذشتہ چند برسوں کے دوران شمالی امریکہ سے تین ہزار یہودیوں کو اسرائیل لایا گیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شمالی امریکہ اور امریکہ کی دیگر ریاستوں سے آنے والے یہودیوں کو مقامی یہودی لابی کی جانب سے چارٹر طیارے فراہم کیے گئے، جن کے ذریعے یہودی مہاجرین کو پورے اعزاز اور پروٹوکول کے ساتھ فلسطین میں آباد کیا گیا۔
 
اسرائیل منتقل کیے جانے سے قبل یہودیوں کو یہ یقین دلایا گیا کہ انہیں وہاں نہ صرف بہترین رہائش کی سہولیات فراہم کی جائیں گی بلکہ روز گار کے مواقع بھی مہیا کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں رواں موسم گرماں میں 15 پروازیں یہودیوں کو امریکہ اور کنینڈا سے اسرائیل لانے کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔

ادھر امریکہ میں یہودی لابی کی جانب سے عراق سے 1350 فلسطینیوں کوامریکہ منتقل کیے جانے پرامریکی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب امریکہ محکمہ خارجہ عراق سے منتقل کیے جانے والے فلسطینیوں کو کیلفورنیا کی ریاست میں ٹھہرائے جانے پرغور کیا جا رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی