جمعه 09/می/2025

کیا اسرائیل ایک بار پھر غزہ پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے؟

اتوار 5-جولائی-2009

فلسطینی جماعتوں کے درمیان  مفاہمت کی کوششوں میں تیزی اور فلسطینی قیدیوں کے معاملے کے حل ہونے کے امکانات کے ساتھ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر دوبارہ حملے کی دھمکیوں میں بھی شدت آگئی ہے۔ اسرائیلی فوج اورحکومت کی جانب سے نئی دھمکیوں کے بعد غزہ کے سرحد ی علاقوں میں مقیم شہری شدید تشویش اورپریشانی سے دور چارہوگئے ہیں۔ غزہ کی سرحد پراسرائیلی فوج کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں اور نقل وحرکت کے باعث شہریوں میں خوف ہراس کی فضا پائی جارہی ہے، شہری اس امر امکان ظاہر کررہے ہیں کہ قابض فوج کسی بھی وقت اچانک غزہ پر حملہ کرسکتی ہے۔

غزہ پر گذشتہ برس کے آخر میں کیے گئے حملے کے بعد بھی نواحی علاقوں میں حالات ابھی تک معمول پر نہیں آئے جبکہ ایک بار پھرجارحیت کی تیاریاں ور دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ عالمی سطح پربھی جیسے جیسے اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کی جارہی اور اسرائیل پر دباؤ بڑھ ررہا ہے صہیونی فوج کی غزہ پر حملے کی دوبارہ دھمکیا بڑھ رہی ہیں۔

اس کے علاوہ قاہرہ میں حماس اور فتح کے درمیان مصالحت اور مفاہمت کے لیے جاری بات چیت میں جوں جوں کامیابی کے امکانات پیدا ہورہے ہیں، اسرائیل نے اسے ناکام بنانے کے لیے جنگ کے نئے داؤ پیچ کھیلنے شروع کردیے ہیں۔ اسرائیلی فوجی اور سیاسی عہدیداروں کی زبانیں مجاہدین اور مزاحمت کاروں کے خلاف پہلے سے بڑھ کر زہر اگل رہی ہیں۔

 
اسرائیلی دھمکیوں کے روز مرہ زندگی پر اثرات

دھمکیوں کی سیاست سے غزہ کے شہری نہ صرف خوف و ہراس کا شکار ہیں بلکہ ان کا کارو بار اور معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ شہری کھیتوں میں کام کرنے سے گریزاں ہیں اور وہ آزادی کے ساتھ کاشت کاری نہیں کرسکتے۔ غزہ کے نواح میں  مقیم ایک شہری طارق حسین نے بتایا کہ وہ اپنے کھیت میں کھلےعام فصل کی صفائی یا اور اس کی دیکھ بھال نہیں کر سکتا، کیونکہ قابض فوج کے مسلح دستے کسی بھی وقت دراندازی کرتے ہوئے کھیتوں میں آداخل ہوتے ہیں اوراندھا دھند فائرنگ شروع کردیتے ہیں جس کے باعث وہاں رہنا زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

طارق نے کہا کہ اسی طرح کا ایک تازہ واقعہ غزہ کے مشرقی علاقے میں ابو عیاش نامی شخص پر گولہ باری کا ہے۔ قابض فوج کی گولہ باری سے17 سالہ ھیام ابو عیاش نامی بچی شہید اور خاندان کے دیگر چار افراد زخمی ہوگئے تھے، اس واقعے کے بعد شہریوں میں پائے جانے والے خوف میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور شہری پہلے زیادہ پریشیانی کی حالت میں زندگی  گزار رہے ہیں۔

طارق حسین نے مزید کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور قابض فوجی رات دن غزہ کے مختلف علاقوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔

ایک دوسرے شہری محمد مصباح  جس کا تعلق غزہ کے مشرقی علاقے میں کارنی راہداری مقام سے بتایا جاتا ہے نے کہا ہے کہ قابض فوج کے ٹینک تواتر کے ساتھ اس علاقے میں گشت کرتے ہیں۔ قابض فوج کے مسلح گشت کے باعث نہ صرف شہریوں میں خوف و ہراس کی فضا میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ اسرائیلی ٹینک جب چاہتے ہیں  کھیتوں کی فصلوں  پر چڑھ جاتے ہیں جس سے قیمتی فصلیں تباہ اور مقامی شہریوں کا بڑے پیمانے پر نقصان ہو رہا ہے۔

نصر شحادہ نامی شہری کا کہنا تھا کہ  وہ اسرائیلی فوج کے بڑھتے ہوئے حملوں سے سخت پریشان ہیں۔ انہیں نہ تو گھر میں تحفظ کا احساس حاصل ہے اور نہ ہی وہ آزادی کے ساتھ اپنے کھیتوں میں کام کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مکان اکثر قابض فوج کے ٹینکوں کی زد میں رہتا ہے۔

ساٹھ سالہ سالم حجاج نے اپنا دکھ بیان کرتے ہوئے کہا کہ  غزہ کی سرحدی پٹی پر قابض فوج کی نقل و حرکت اور جنگی تیاریاں  فوج کے خطرناک عزائم کا واضح اظہار ہے۔

بیت حانون کی ایک خاتون  میرفت شیخ نے کہا کہ وہ جس طرح اسرائیلی لڑاکا طیاروں کو غزہ کی فضا میں مسلسل دیکھ رہی ہے اس سے یہ یقین نہیں کیا جاسکتا کہ غزہ میں امن کی فضا زیادہ دیر تک قائم رہ سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کا ہر شہری قابض اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کا اب  بھی اسی طرح شکار ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے نہ صرف کھتیوں میں کھڑی  فصلوں کو مسمار کیاجارہا ہے بلکہ ہرقسم کے پھل دار اور سایہ دار درختوں کو بھی اکھیڑا جا رہا ہے۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے کنفیوژن کی فضا

اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ پر حملوں کے دھمکیوں کے ساتھ حماس کے ساتھ جنگ بندی سے متعلق مصری ثالثی کے تحت بات چیت بھی جاری ہے۔

عبرانی اخبار”ہارٹز” کے مطابق اسرائیل بالواسطہ طورپرحماس سے روابط بڑھانے کے لیے کوشاں ہے، وزیراعظم بنیامین نیتن یاھو سے اتفاق رائے سے وزیر دفاع ایہود باراک مصر کے ساتھ حماس سے جنگ بندی سے متعلق بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں حماس اور فتح کے اشتراک سے غزہ اور مغربی کنارے میں حکومت پر بھی اتفاق کیاجاسکتا ہے جبکہ ایسا ہونے پرغزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کردی جائے گی۔

 تاہم اس سب کے باوجود اسرائیلی عالمی دباؤ کو نظر انداز کر کے غزہ کی پٹی پر حملے کی دھمکیوں کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ واضح کرر رہا ہے کہ فوج غزہ پر حملے لیے تیار ہے۔ مذاکرات اور جنگ کی دھمکیوں سے حقیقی منظر کو دھندلا کردیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی