ریڈ کراس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں اس کی وجہ سے بین الاقوامی عطیہ کنندگان کوئی کام شروع نہیں کرسکے ہیں- بیرونی عطیہ دہندگان 4.5 بلین ڈالر کی رقم غزہ کی تعمیر نو کے لیے اعلان کرچکے ہیں-
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ میں ابھی تک ادویات اور پانی کی شدید کمی ہے- نیز صحت اور صفائی کی صورتحال بھی ناگفتہ بہ ہے- رپورٹ میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جزوی طور پر پانی کے پائپ اور دیگر تعمیراتی سامان غزہ لانے کی اجازت دے دی جائے تاکہ ذیلی سطح پر مکانات کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہو سکے-
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کو دیکھ کر یہ صورتحال سامنے آتی ہے گویا کہ سارے علاقے کو زلزلے نے تباہ کر کے رکھ دیا ہے- غزہ میں ہزاروں افراد ابھی تک اپنی چھت سے محروم ہیں- ریڈ کراس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ غزہ کے ہسپتالوں میں مریضوں کو ادویات نہیں مل رہی ہیں- نیزغزہ کے پاور اسٹیشن کے مسلسل معطل ہونے کی وجہ سے مریضوں کے آپریشن بھی نہیں ہورہے جس کی وجہ سے سینکڑوں مریض اپنی بیماری کی انتہائی نازک حالت تک پہنچ چکے ہیں- علاوہ ازیں ہزاروں بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں-
غزہ میں وزارت تعمیرات و امور عامہ نے فلسطینیوں کو خبردار کیا ہے کہ تباہ شدہ مکانات کے قریب نہ جائیں کیونکہ کوئی بھی حادثہ رونما ہوسکتا ہے کیونکہ کسی مکان کے ملبے سے بم یا بارود کے اجزاء کے ازسر نو پھٹنے کے امکانات باقی ہیں- حال ہی میں ایک تباہ شدہ گھر کے ملبے سے زخمی فلسطینی برآمد ہوئے ہیں-