انہوں نے کہا کہ اوبامانے جو الفاظ استعمال کیے ہیں یہ صحیح سمت میں ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ حماس پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی ہے- انہوں نے کہا کہ حماس کو عوام الناس کی جمہوری تائید حاصل ہے اس لیے ایسی شرائط عائد کی جائیں کہ جن کی تجویز چا ر ممالک کی کمیٹی دے چکی ہے اور ان میں سے ایک تجویز یہ بھی شامل تھی کہ اسرائیلی حکومت کو تسلیم کر لیا جائے اور مزاحمت کا راستہ مکمل طو ر پر ختم کیا جائے نیز اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان جس قدر معاہدے ہوئے ہیں انکو تسلیم کر لیاجائے –
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ایسی شرائط عائد کی تھیں اور فلسطینی اتھارٹی ان پر عمل درآمد کرتی ہے-انہوں نے مزید کہا کہ عملی طور پر کوئی بھی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے کیونکہ ابھی تک یہودی آبادکاریوں کا سلسلہ ابھی تک جاری وساری ہے اور فلسطینیوں کو محدود سے محدود علاقے میں رہنے پر مجبور کر دیا جائے-
انہوں نے کہا جب بھی فلسطین اتھارٹی نے اسرائیل کے احکامات پر ہر بارعمل درآمد کیا جب بھی تازہ ترین احکامات نازل ہوئے- انہوں نے کہا کہ پہلے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرے –
فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے اور اب وہ چاہتے ہیں کہ اسرائیل کے یہودی ریاست ہونے کو بھی تسلیم کر لیا جائے اور یہ بھی تسلیم کر لیا جائے کہ القدس اسرائیل کا دارالحکومت ہے اور فلسطینیوں کے حق واپسی سے دستبرداری کا اعلان کر دیا جائے – اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل اب مزید مطالبات میں اضافہ کرے گا-انہوں نے کہا کہ حماس کو اس کی جلد ی نہیں ہے کہ غیر ملکی قوتیں اسے تسلیم کر لیں بلکہ حماس کو یہ جلدی ہے کہ دیگر ممالک فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو تسلیم کر لیں -فلسطین کے قومی اہداف کو حماس پر برتری حاصل ہے-انہوں نے کہا کہ کسی بھی فلسطینی جماعت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ قومی اہداف سے انحراف کریں –
خالد مشعل نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو پر شدید تنقید کی ہے جو چاہتے ہیں کہ ایسی غیر واضح فلسطینی ریاست کا اعلان کر دیا جائے جو مکمل طور پر اسرائیل کے قبضے میں ہو اور اس میں بیت المقدس شامل نہ ہو- انہوں نے کہا کہ نیتن یاھو چاہتا ہے کہ بے نام ریاست وجود میں لائی جائے لیکن کوئی بھی فلسطینی ان کی بات ماننے کو تیار نہیں ہے- انہوں نے کہا کہ نتین یاھو نے اپنی تقریر میں نسلی امتیاز کا مظاہرہ کیا اور اس کی خواہش صرف یہ ہے کہ ارض فلسطین پر اسرائیلی قائم رہے – انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مقصد یہ ہوگا کہ فلسطینیوں کے واپسی کے حق کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دریا برد کر دیا جائے-خالد مشعل نے عرب رہنماوں سے کہا کہ وہ مجوزہ عرب منصوبہ عمل سے لاتعلقی کا اظہار کریں کیونکہ اسرائیل اس منصوبے کو منتشردیکھنا چاہتا ہے-
انہوں نے کہا کہ میں عرب رہنماوں سے گزارش کروں گا کہ کہ نیتن یاھو کے منصوبے کو سمجھیں کیونکہ اس منصوبے کے ذریعے وہ فلسطینیوں کی جدوجہد کو دریا برد کردینا چاہتے ہیں – انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے مذاکرا ت کی بھیک مانگنے کا مطلب یہ ہوگا کہ فلسطینی کمزور پڑ چکے ہیں – خالد مشعل نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ فتح- حماس تنازعے پر بھی تفصیلی گفتگو کی اور کہا کہ فلسطینی جماعتوں کے درمیان اتحاد قائم ہو کر رہےگا- انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے شدید اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے – انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کی باہمی لڑائی ختم کرنے کے لیے حماس اسے زیادہ مناسب سمجھتی ہے کہ مصر کی حکومت کے مصالحتی کردار سے فائدہ اٹھایا جائے-
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ فلسطینیوں کے مابین پائے جانے والے اختلافات میں غیر ملکی مداخلت کا سلسلہ بند کیا جائے- علاوہ ازیں فلسطینی اپنے تمام مسائل کا حل ایک ہی فورم پر حل کریں – فلسطینی اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ حماس کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کریں- انہوں نے کہا کہ ہمیں اس پر شدید اعتراض ہے کہ سلام فیاض امریکی افسر کیتھ ڈائٹون اور امریکی افسران کے مشورے پر عملدرآمد کرتے ہیں-
عباس ملیشیا اور اسرائیلی افواج کے تعاون کے بعد ہی یہ ممکن ہوا کہ قلقلیہ میں حماس کے کارکنوں کو شہید کر دیا گیا- انہوں نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں 830افراد ابھی تک قید ہیں ان میں ڈاکٹر ،علما،طلبہ اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں -انہوں نے کہا کہ عباس ملیشیا کے ہاتھو ں کئی افراد زخمی ہوئے ہیں -ان کے میں سے کئی لوگوں کی وفات قید کی حالت میں تشدد کے ذریعے ہو چکی ہے-
انہوں نے کہا کہ عباس ملیشیا جو کچھ کر رہی ہے ایسے واقعات 16میں ہوئے تھے -تمام ادارے بند کر دئیے گئے ہیں -زکواہ کمیٹیاں بند کر دی گئیں ہیں -قیدیوں اور شہدا ء کے لیے مخصوص رقم بھی ہڑپ کر لی گئی ہے-خالد مشعل نے فلسطینیوں کے درمیان انتشار کو پروان چڑھانے میں امریکی افسر کیتھ ڈائٹون کے کردار کا تذکرہ کیا اور صدر اوباما سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر انہیں تبدیل کرائیں -خالد مشعل نے اس پر شدید تنقید کی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہی ہے -انہوں نے کہا کہ بارہ ہزار فلسطینی اسرائیلی قید میں ہیں جن میں سے چار سو بچے شامل ہیں اور سب سے چھوٹے قیدی کی عمر پندرہ ماہ ہیانہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہمارے قیدی جلد از جلد رہائی پا لیں گے-