یہودیوں کی اکثریت نے امریکی صدر باراک حسین اوباما کی جانب سے فلسطین میں غیر قانونی یہودی آباد کاری روکنے کے مطالبے کی مخالفت کی ہے۔ تل ابیب میں ایک غیرسرکاری ادارے کے تحت کیے گئے عوامی سروے میں 56 فیصد یہودی آباد کاروں نے بستیوں کی تعمیرروکنے کی تجویز کی مخالفت کی جبکہی 37 فیصد نے اوباما کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے تک جاری رہنے والے عوامی سروے میں 81 فیصد شرکا کا تعلق بنیامین نیتن یاھو کی سربراہی میں قائم حکمران جماعت”لیکوڈ” سے ہے ، جن میں 94 فیصد سخت گیر مذہبی رحجان رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لیبرپارٹی سے 41 فیصد اورکادیما کے 19 فیصد اراکین کی جانب سے اوباما کی تجویز کی مخالفت کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے تک جاری رہنے والے عوامی سروے میں 81 فیصد شرکا کا تعلق بنیامین نیتن یاھو کی سربراہی میں قائم حکمران جماعت”لیکوڈ” سے ہے ، جن میں 94 فیصد سخت گیر مذہبی رحجان رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لیبرپارٹی سے 41 فیصد اورکادیما کے 19 فیصد اراکین کی جانب سے اوباما کی تجویز کی مخالفت کی گئی۔
سروے میں شرکاء سے ایک سوال یہ بھی پوچھا گیا کہ آیااسرائیل کی جانب سے یہود آباد کاری روکنے کی تجویز مسترد کیے جانے پرواشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگی یاکوئی فرق نہیں پڑے گا، تواس پر50 فیصد کا کہنا تھا کہ اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات پرکوئی فرق نہیں پڑے گا جبکہ 32 فیصد نے تعلقات کی خرابی کاخدشہ ظاہرکیا۔
سروے میں 69 فیصد نے مشرقی بیت المقدس کو فلسطین کا حصہ قراردینے کی مخالفت کی اور19 فیصد نے اس کی حمایت کی۔ سروے رپورٹ میں پوچھا گیا کہ آیا صدراوباما کی جانب سے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی صورت میں اسرائیل کے سیکیورٹی مسائل میں اضافے سے متعلق نیتن یاھو کا تاثردرست ہے تو اس پر59 فیصد نے اس تاثر کی حمایت کی اور 28 فیصد نے اس سے اختلاف کیا۔