پنج شنبه 08/می/2025

قابض اسرائیلی فوج نے 2008ء میں 2500 فلسطینیوں کو اغوا کیا

اتوار 17-مئی-2009

قابض اسرائیلی افواج نے گزشتہ برس 2500 فلسطینیوں کو اغوا کیا جن میں 2433 مغربی کنارے اور 68 غزہ کی پٹی سے اغوا کیے گئے- فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق نے گزشتہ روز اپنی سالانہ رپورٹ نشر کی- جس کے مطابق گزشتہ برس 2008ء میں اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینیوں کو اغوا کر کے پس دیوار زندان کرنے کا سلسلہ جاری رہا- زیادہ تر اسیران کو شہروں، دیہاتوں اور کیمپوں میں اسرائیلی فوج کی دراندازیوں کے دوران اور مغربی کنارے میں فوجی ناکوں پر اغوا کیا جاتا ہے-

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ 2008ء کے آخر تک اسرائیلی عقوبت خانوں میں نو ہزار سے زائد فلسطینی موجود تھے- جن میں سے زیادہ تر کو مقبوضہ فلسطین میں واقع اسرائیلی جیلوں اور قید خانوں میں قید رکھا گیا ہے جو کہ جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے- جنیوا کنونشن کی شق نمبر 76 کے مطابق قابض حکومت گرفتار شہریوں کو ان کی مدت قید ختم ہونے تک مقبوضہ علاقوں میں قید رکھے گی-

مرکز فلسطین برائے انسانی حقوق کی رپورٹ کے مطابق 337 اسیران 1994ء کے جنیوا کنونشن سے قبل اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید ہیں جبکہ زیادہ تر اسیران کو 2000ء کی انتفاضہ تحریک کے بعد اغوا کیا گیا- مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے اسیران کی تعداد 1100 ہے- اسیران میں 248 بچے اور 69 خواتین شامل ہیں- 900 اسیران مقدمہ چلائے بغیر زیر حراست ہیں- مقبوضہ فلسطین 48 کے سینکڑوں فلسطینی اسیران بھی اسرائیلی جیلوں میں قید و بند کی مشقتیں برداشت کررہے ہیں-

رپورٹ کے مطابق 2008ء میں دو اسیران جیلوں کے اندر وفات پا گئے- خدشہ ہے کہ ان کی ہلاکت کی وجہ اسرائیلی جیل حکام کی طرف سے ان کے علاج معالجے میں لاپرواہی ہے- اسرائیلی جیلوں میں ابھی بھی بیسیوں اسیران دائمی امراض میں مبتلا ہیں جنہیں فوری علاج کی ضرورت ہے-

مرکز فلسطین برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے 2008ء میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین، فلسطینی کونسلروں اور اسلامی تحریک حماس کے راہنماؤں کے خلاف گرفتاریوں کی کارروائیاں جاری رکھیں- اسرائیلی جیلوں میں تاحال فلسطینی مجلس قانون ساز کے چالیس اراکین قید ہیں جن میں سپیکر عزیز دویک اور اسمبلی کے جنرل سیکرٹری محمود رمحی بھی شامل ہیں-

اسرائیلی فوجی عدالت نے سپیکر عزیز دویک کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی- اسیران میں عوامی محاذ برائے آزادئ فلسطین کے جنرل سیکرٹری احمد سعدات بھی شامل ہیں جنہیں گزشتہ برس پچیس دسمبر کو فوجی عدالت نے 30 سال قید کی سزا سنائی- ان پر سابق اسرائیلی وزیر سیاحت رحیعام زئیفی کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا گیا ہے-

اسیران پر جسمانی اور ذہنی تشدد کیا جاتا ہے- تفتیشی مراکز منتقل کیے جاتے ہوئے راستے میں اسرائیلی اہلکار اسیران کو نہ صرف گالیاں دیتے ہیں بلکہ لاتوں اور گھونسوں سے پیٹتے ہیں- یہ سلسلہ تفتیشی مرکز پہنچنے تک جاری رہتا ہے، جہاں پر اسیران پر تشدد کا ایک اور مرحلہ شروع ہوتا ہے- اسرائیلی خفیہ ادارے شاباک کے اہلکار تفتیش کے دوران تشدد کے مختلف حربے اپناتے ہیں- تشدد کرنے والے افسران کو اسرائیلی عدالتیں تحفظ فراہم کرتی ہیں- تفتیشی اہلکاروں کے خلاف اسرائیلی عدالتوں میں سینکڑوں درخواستیں ہیں لیکن عدالتیں ان درخواستوں پر توجہ ہی نہیں دیتیں-

وزارت اسیران کے اعداد و شمار کے مطابق 91 ایسے فلسطینی سیاسی اسیران ہیں جو اسرائیلی جیلوں میں مسلسل بیس سال سے زائد قید کاٹ چکے ہیں- ان میں قدیم ترین نابلس سے تعلق رکھنے والے اسیر سعید عتبہ ہیں جو مسلسل 30 سال تک اسرائیلی جیلوں میں رہے- انہیں اسرائیلی حکومت نے 2008ء کے آخر میں رہائی دی- اسرائیلی عقوبت خانوں میں اب دو ایسے اسیران ہیں جن کی مدت قید 2008ء کے آخر میں تیس سال سے متجاوز کر گئی ہے-

مختصر لنک:

کاپی