پنج شنبه 08/می/2025

غدار ٹولہ برسراقتدار

منگل 12-مئی-2009

دائیں بازو کی اسرائیلی بیتنا پارٹی کے سربراہ گدور لبرمین جو کھلم کھلا اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں اور عربوں نیز فلسطینیوں سے نفرت کا اظہارکرتے ہیں ‘ وہ اسرائیل کے وزیر خارجہ کے طور پر کام کریں گے اور عین ممکن ہے کہ چند عرب راہنما ان سے معانقے کے لئے اپنے جوش و خروش کا اظہار کریں- امریکی انتظامیہ کے بارے میں کہا جاتاہے کہ وہ تیاری کررہی ہے کہ نیتن یاہو اور ان کی بائیں بازو کی حکومت سے ’’تصادم‘‘ کریں کیونکہ انہوں نے دوریاستی حل کو مسترد کردیا ہے اور فلسطینی علاقوں میں آبادکاریوں کا سلسلہ جاری رکھاہواہے –

اسرائیل کی لیبر پارٹی جسے تیز ی سے سکڑنے والی ’’بائیں بازو ‘‘ کی جماعت قرار دیا جاتاہے لیکن اسے بھی ہوش آگئی ہے اور اس نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسند حکومت کا ساتھ دیا جائے – ایہود باراک صاحب کو مبارک ہو ‘ انہوں نے اس وعدے پر عمل در مد شروع کردیا ہے جس کا وہ انتخابات سے پہلے اعلان کرتے رہے ہیں- لیکن حقیقی خوشی کا مقام لیبرمین کے لئے ہے کیونکہ اس کا وجود حالیہ انتخاب کا نتیجہ ہے اور وہ اسرائیل کا حقیقی سربراہ بن گیا ہے – انہوں نے اتحادی حکومت میں شامل ہونے کے لئے صلاح مشورہ بھی نہیں کیا اور جو کچھ وہ چاہتے تھے اس کی شرائط واضح کردیں-

لیکوڈ پارٹی کے سربراہ اور موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی ٹیم نے دائیں بازو کے انتہا پسند وں سے بارہا ملاقاتیں کیں ‘ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ اسرائیلی پارلیمان میں جب بھی انہیں ووٹ درکار ہوں گے ‘ وہ ان کے  گے جھک جائیں گے- یہ ممکن ہے کہ وہ امریکہ اور عالمی برادری سے کہیں کہ وہ ’’قیام امن کے لئے کچھ رعایتیں دینے کے لئے تیار ہیں‘ لیکن لیبر مین کو ان کی پارٹی کے لوگ نکال باہر کریں گے-
 
امریکہ اور اسرائیل کی کوشش ہے کہ حماس کو تن تنہا کردیا جائے اور حماس کو مجبور کردیا جائے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرلے ‘ تشدد کا راستہ ترک کردے اور سابقہ تمام معاہدوں کو تسلیم کرلے- امریکہ اور لیبرمین اور ان کی اتحادی حکومت فلسطینیوں کی آزادی اور ریاست کے حق کو تسلیم نہیں کرتی‘ لیکن کوئی بھی اسرائیل سے مطالبہ نہیں کرتا کہ وہ اس بارے میں دو ٹوک موقف اختیار کرے ‘ لیکن یہی وہ بات ہے کہ جو غدار اور منافق کرتے ہیں اور کوئی ان پر الزام بھی عائد نہیں کرتا کیونکہ غدار وصول کرنے والے ہوتے ہیں دینے والے نہیں ہوتے-

مختصر لنک:

کاپی