اقوام متحدہ کے دفتر امور سماجی بہبود (او سی ایچ اے) نے جاری کردہ اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی اقدامات کی وجہ سے بیت لحم کے رہنے والوں کو مہیا جگہ کم پڑتی جارہی ہے اور اس سے شہر کے رہنے والوں کی معاشی حالت اور مستقبل پر بھی اثرات مرتب ہوں گے-
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ متنازعہ دیوار، یہودی آبادکاریوں کی تعداد میں اضافے، یہودی آبادکاروں کے لیے ’’بائی پاس‘‘ اور ’’ملٹری زون‘‘ کی بدولت عرب سرزمین اور فلسطینی آبادی پر اسرائیلی قبضہ پڑھ رہا ہے- یاد رہے کہ اسرائیل کے چالیس سالہ تسلط کے دوران فلسطینیوں کو بیت لحم کی صرف تیرہ فیصد اراضی تک رسائی حاصل ہے جو مختلف حصوں میں تقسیم ہے-
اقوام متحدہ کے دفتر امور سماجی بہبود کا کہنا ہے کہ متنازعہ دیوار اور دیگر پابندیوں کی وجہ سے القدس شہر بیت لحم کے مرکزی تجارتی حصے کے لیے دم گھٹنے جیسی صورتحال کا باعث بن رہا ہے-
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیت لحم کی صنعتی اور رہائشی توسیع پذیری محدود ہو کر رہ گئی ہے اور اس کی قدرتی وسائل تک رسائی میں بھی کمی آئی ہے- اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بیت لحم کے دیہاتوں کی حالت پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے- ایک گاؤں ’’نعمان‘‘ اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کا بڑا شکار ہیں- رکاوٹوں کی تعمیر کے بعد یہ گاؤں تین اطراف سے گھرا ہوا ہے-
مئی 2006ء میں گاؤں کے داخل ہونے کے مقام پر فوجی چیک پوسٹ وجود میں لائی گئی اور ان کے پاس دیہاتیوں کے نام درج ہیں- اس فوجی چیک پوسٹ پر دیہاتیوں کو روکا جاتا ہے اور ان کے ساتھ حقارت کا سلوک کیا جاتا ہے- رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گاؤں کے 173 افراد کے پاس نہ گھر ہیں، نہ سکول اور نہ ہی طبی سہولیات- پابندیوں کی وجہ سے یہ گاؤں، اردگرد کے دیہاتوں سے کٹ کر رہ گیا اور معمول کی زندگی بھی مشکلات کا شکار ہو چکی ہے-
عوامی ٹرانسپورٹ رک چکی ہے اور کوئی بھی ٹرانسپورٹ گاؤں کے اندر داخل نہیں ہو سکتی کیونکہ اسرائیلی چیک پوسٹ پر انہیں ہراساں کیا جاتا ہے-
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل متنازعہ دیوار کی تعمیر بند کردے، فوجی زون ختم کردیے جائیں اور یہودی آبادکاری کے قیام کا سلسلہ روک دیا جائے-رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس قسم کے اقدامات کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ عالمی قوانین پر عملدرآمد ہو اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سیاسی حل شروع ہو-