رپورٹ کےمطابق50 بچے زیر تفتیش ہیں، جن میں20 سولہ سال کے کم عمر کے ہیں جبکہ206 بچوں پر تاحال کسی قسم کے مقدمات قائم نہیں کیے گئے،ان میں31 سولہ سال سے کم عمر کے بتائے گئے ہیں۔139 بچوں کو مختلف نوعیت کی سزائیں سنائی گئی ہیں اور انہیں بڑی عمر کے قیدیوں کے ساتھ رکھاگیا ہے۔ بدنام زمانہ اسرائیلی ٹارچر سیل”مجد” کے وارڈ نمبر8 میں100 بچوں کو ٹھونساگیا ہے۔
قدرورہ کا کہنا ہے قابض صہیونی جیلوں میں چھ بچے ایسے بھی مقید ہیں جن پر کوئی الزام عائد نہیں کیاگیا اور ان کی مدت قید میں دو مرتبہ تجدید کی جاچکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق2008ء میں اسرائیلی جیلوں میں کم عمر افراد کی کل تعداد 250 تھی جبکہ رواں سال اپریل کے آغاز میں یہ تعداد بڑھ کر400 تک پہچن چکی ہے۔ اسرائیل کی مختلف جیلوں میں قید بچوں کی تعداد یوں بتائی جاتی ہے، عوفر میں50، مجد میں100، عتصیون میںسات، صحرائےنقب میں22، تلموند اور ھشارون جیلوں میں 50،50 بچوں کو قید کیاگیا ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی بچوں کے ساتھ نہایت سفاکانہ سلوک روا رکھاجاتا ہے۔ جیلوں میں روز انہیں مختلف قسم کےتشدد کے حربوں کا سامنا ہے جبکہ جیلوں میں موجود کپڑے اور دیگر سامان موسم کے موافق فراہم نہیں کیے جاتے۔ کھانا نہایت آلودہ اور مضر صحت دیاجاتاہے جس سے کئی بچوں مختلف نوعیت کے امراض کا شکار ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے قیدیوں خصوصا بچوں پر تشدد کے خلاف ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے بھی شدید احتجاج کیا جاچکا ہے۔ایمنسٹی کی حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ میں اسرائیل کو قیدیوں سے بدسلوکی کے باعث انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب قراردیا گیا ہے۔
،