انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو اغواء کرنا اسرائیلی فوج کا معمول بن گیا ہے- کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جب مغربی کنارے سے فلسطینی شہریوں کا اغواء نہ ہو- اسرائیلی حکومت کا دعوی ہے کہ سیکورٹی وجوہات کی بناء پر فلسطینیوں کو گرفتار کیا جاتا ہے جبکہ درحقیقت وہ انتقامی کارروائیاں کررہی ہے جو کہ اس کی فطرت ہے-
عبد الناصر فراونہ نے کہا کہ گزشتہ ماہ مارچ میں مغربی کنارے سے 395 فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا گیا- کچھ لوگوں کو گھروں سے، کچھ کو سڑکوں سے اور کچھ کو فوجی ناکوں پر اغواء کیا گیا- مارچ کے مہینے میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین، سابقہ وزیروں اور حماس کے راہنماؤں کو بھی گرفتار کیا گیا-
یہ گرفتاریاں اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے متعلق بالواسطہ مذاکرات کے ناکام ہونے کے بعد انتقامی کارروائی کے طور پر کی گئیں- قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں یرغمال اسرائیلی فوج گیلاد شالیت کی رہائی عمل میں آنی تھی-
عبد الناصر فراونہ نے کہا ہے کہ تمام گرفتاریاں خلاف قانون ہیں- واضح رہے کہ اسرائیل 1967ء سے اب تک تقریباً ساڑھے سات لاکھ فلسطینیوں کو گرفتار کرچکا ہے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں- اس وقت اسرائیلی عقوبت خانوں میں دس ہزار فلسطینی قید ہیں جن کو بیس مختلف جیلوں اور حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے-