پنج شنبه 08/می/2025

اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا اعتراف

منگل 7-اپریل-2009

ان دنوں اسرائیلی اخباروں کی وہ خبر توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کی جنگ کے دوران بے قصور فلسطینیوں کو شہید کرنے کا اعتراف کیا ہے-

فوجیوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ انہوں نے بہت سے موقعوں پر جنگ کے مسلمہ بین الاقوامی ضابطوں سے انحراف کیا جس کے نتیجہ میں بہت سے شہری شہید ہوئے اور املاک کو نقصان پہنچا- یہودا شال ایک سابقہ فوجی ہے اور بریکنگ دی سائی لینس نامی تنظیم کا بانی بھی ہے- یہ تنظیم اسرائیلی فوجیوں کے اقدار کی ضمن میں آواز بلند کرتی ہے- شال آج کل غزہ جنگ کے حوالے سے اسرائیلی فوجیوں کی یادداشتیں محفوظ کررہے ہیں- ان کے مطابق بہت سے فوجیوں کا کہنا ہے کہ یہ حکم نہیں دیا گیا تھا کہ شہریوں کو جنگ کے دوران شہید نہ کیا جائے-

وہ کہتے ہیں کہ اسرائیلی فوجیوں کو عام شہریوں سے رعایت برتنے کے حوالے سے کوئی ہدایت نہیں کی گئی اور یہ کسی ایک فوجی یونٹ کی بات نہیں ہے بلکہ ہم نے کئی فوجی یونٹس کے فوجیوں سے بات کی ہے- تقریباً سبھی نے ہمیں یہی کچھ بتایا- تل ابیب میں اسرائیلی ملٹری ایڈووکیٹ جنرل نے میڈیا تک پہنچنے والے ایسے کیسز کی تفتیش کے لیے کہا تھا مگر چند روز پہلے یہ کہہ کر تفتیش بند کردی گئی کہ یہ سب سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے- میجر یوہوشوا اگرٹل اس یونٹ کے ملٹری وکیل ہیں جو اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں- ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ہم سنجیدگی سے کام کررہے ہیں- کچھ فوجیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنگ کے دوران عام شہریوں کے ساتھ درست رویہ رکھا جب کہ جن فوجیوں نے ایسا نہیں کیا تھا وہ اپنے نام نہیں ظاہر کرنا چاہتے-

یہودا کا کہنا ہے کہ وہ فوجیوں کے انٹرویو جاری رکھیں گے جب کہ ان کی تنظیم اس ضمن میں ایک رپورٹ اگلے چند ماہ میں سامنے لائے گی- وہ کہتے ہیں کہ اب تک ہم نے سولہ فوجیوں کے انٹرویو کیے ہیں اور میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ جو کچھ ہم ان فوجیوں سے سن رہے ہیں، جنہوں نے غزہ جنگ میں حصہ لیا اس سے کچھ مختلف نہیں جو ایک ہفتہ قبل اسرائیلی میڈیا میں شائع کیا گیا ہے-ان دنوں اسرائیلی اخباروں کی وہ خبر توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کی جنگ کے دوران بے قصور فلسطینیوں کو شہید کرنے کا اعتراف کیا ہے- فوجیوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ انہوں نے بہت سے موقعوں پر جنگ کے مسلمہ بین الاقوامی ضابطوں سے انحراف کیا جس کے نتیجہ میں بہت سے شہری شہید ہوئے اور املاک کو نقصان پہنچا- یہودا شال ایک سابقہ فوجی ہے اور بریکنگ دی سائی لینس نامی تنظیم کا بانی بھی ہے-

یہ تنظیم اسرائیلی فوجیوں کے اقدار کی ضمن میں آواز بلند کرتی ہے- شال آج کل غزہ جنگ کے حوالے سے اسرائیلی فوجیوں کی یادداشتیں محفوظ کررہے ہیں- ان کے مطابق بہت سے فوجیوں کا کہنا ہے کہ یہ حکم نہیں دیا گیا تھا کہ شہریوں کو جنگ کے دوران شہید نہ کیا جائے- وہ کہتے ہیں کہ اسرائیلی فوجیوں کو عام شہریوں سے رعایت برتنے کے حوالے سے کوئی ہدایت نہیں کی گئی اور یہ کسی ایک فوجی یونٹ کی بات نہیں ہے بلکہ ہم نے کئی فوجی یونٹس کے فوجیوں سے بات کی ہے- تقریباً سبھی نے ہمیں یہی کچھ بتایا- تل ابیب میں اسرائیلی ملٹری ایڈووکیٹ جنرل نے میڈیا تک پہنچنے والے ایسے کیسز کی تفتیش کے لیے کہا تھا مگر چند روز پہلے یہ کہہ کر تفتیش بند کردی گئی کہ یہ سب سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے- میجر یوہوشوا اگرٹل اس یونٹ کے ملٹری وکیل ہیں جو اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں-

ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ہم سنجیدگی سے کام کررہے ہیں- کچھ فوجیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنگ کے دوران عام شہریوں کے ساتھ درست رویہ رکھا جب کہ جن فوجیوں نے ایسا نہیں کیا تھا وہ اپنے نام نہیں ظاہر کرنا چاہتے- یہودا کا کہنا ہے کہ وہ فوجیوں کے انٹرویو جاری رکھیں گے جب کہ ان کی تنظیم اس ضمن میں ایک رپورٹ اگلے چند ماہ میں سامنے لائے گی- وہ کہتے ہیں کہ اب تک ہم نے سولہ فوجیوں کے انٹرویو کیے ہیں اور میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ جو کچھ ہم ان فوجیوں سے سن رہے ہیں، جنہوں نے غزہ جنگ میں حصہ لیا اس سے کچھ مختلف نہیں جو ایک ہفتہ قبل اسرائیلی میڈیا میں شائع کیا گیا ہے-

مختصر لنک:

کاپی