پنج شنبه 01/می/2025

تنظیمی چارٹ… بین الاقوامی صہیونی تنظیم

پیر 6-اپریل-2009

مختلف ممالک میں صہیونیوں کے نمائندوں اور صہیونی مملکت کے مختلف اتحاد (کہ جن میں اکثریت سرمایہ دار اور اہل ثروت طبقہ شامل ہے) پر مشتمل ایک بین الاقوامی صہیونزم کانگریس تشکیل دی گئی ہے۔ یہ کانگریس صہیونیوں کی سب سے زیادہ بااختیار اور تمام بڑے فیصلہ جات کرنے والا ادارہ بن گئی ہے۔ اس میں کئی ایک ہیت بھی تشکیل دی گئی جیسے قانون سازی، قضائی، نظارتی، اقتصادی، کلی و جزوی وغیرہ۔ اس کانگریس کا انعقاد ابتداء میں ہر سال پھر ہر دو سال میں ایک بار اور اب ہر چار سال میں ایک بار ہوتا ہے۔

صہیونزم کی عمومی کمیٹی:

یہ کمیٹی مذکورہ بالا کانگریس کے انعقاد کے حوالے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق تنظیم کو چلانے کی ذمہ دار ہے۔ اس کمیٹی کا اجلاس عام طور پر ہر سال ایک بار اور اس کے اہم ذمہ داروں کا اجلاس بڑے منظم انداز سے ہر ماہ ڈیڑھ ماہ بعد ہوتا ہے۔

اجرائی کمیٹی:

اجرائی کمیٹی یا آپریشنل کمیٹی جو درحقیقت پوری تنظیم کے لیے آپریشنل بازار کا درجہ رکھتی ہے۔ تمام پروگرام، منصوبوں اور قراردادوں پر عمل درآمد کروانا اس کمیٹی کے ذمہ ہے۔ اس کمیٹی کا مرکزی دفتر قدس میں ہے۔ اس کی ایک برانچ نیو یارک میں بھی ہے۔

بین الاقوامی صہیونی تنظیم کا اقتصادی نظام:

1897ء میں جب سوئٹزر لینڈ کے شہر ”باسل” میں پہلی صہیونی کانگریس کا انعقاد ہوا، اسی زمانے سے اس قیادت نے یہ مقصد بھی طے کرلیا کہ مالیات کا بھی ایک سسٹم جو بہت مربوط اور منظم ہو ایجاد کیا جائے تاکہ سیاسی فعالیتوں کے اخراجات پورے کرنے کے ساتھ ساتھ ہجرت کرنے والے لوگوں کے لیے وظیفہ اور فلسطین میں سکونت اختیار کرنے والے یہودیوں کے اخراجات اور ان کی دیکھ بھال کی جاسکے۔ تنظیم کا یہ شعبۂ مالیات جو علانیہ طور پر حکومتوں اور لوگوں سے چندہ اکٹھا کرتا ہے اس کے علاوہ خفیہ طور پر کئی ایک پیچیدہ راستوں کے ذریعہ بھی اپنی مالی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔

یہودیوں کے شعبۂ مالیات کے تین اصلی یا بنیادی اکاؤنٹ ہیں جن کی شرح درج ذیل ہے:

١) رہائشی اکاؤنٹ: یہ وہ پہلا یہودی اکاؤنٹ ہے کہ جس کا ہدف فلسطین میں یہودیوں کی رہائش کو وسعت دینا ہے۔ یہ ایک شئیر ہولڈنگ کمپنی کے عنوان سے رجسٹرڈ (ایک شئیر ایک پونڈ) ہوا۔ لیبر بینک کی تاسیس، بجلی فراہم کرنے والی کمپنی میں سرمایہ کاری اور مہاجر یہودیوں کو قرضوں کی فراہمی وغیرہ اس اکاؤنٹ کی سروسز میں سے ہیں جو آگے چل کر ”سینٹرل بینک اسرائیل” کی صورت اختیار کرگیا۔

٢) یہودی قومی اکاؤنٹ: یہ تنظیم کے ایک بازر کے عنوان سے تشکیل دیا گیا جس کا ہدف اراضی کی خرید، ناقابل استعمال اراضی کو قابل استعمال و قابل کاشت بنانا اور تمام سرزمین کو یہودی کرنا تھے۔ اس اکاؤنٹ میں سرمایہ لانے کا طریقہ وضع کیا گیا کہ نیلے رنگ کے چھوٹے چھوٹے صندوقچے گھروں میں اور دیگر تمام یہودی اداروں میں دروازوں کے ساتھ نصب کیے گئے کہ لوگ آتے جاتے کچھ نہ کچھ امداد اس میں ڈالتے رہیں۔ 1948ء میں اس اکاؤنٹ میں تقریب نو لاکھ چھتیس ہزار ہیکٹر زمین (کہ جو اس وقت یہودیوں کی ملکیت میں کل اراضی کا نصف تھا) ان کے پاس ہوچکی تھی۔

٣) تاسیسی اکاؤنٹ: یہودی ایجنسی اور بین الاقوامی صہیونی تحریک کی مالی حوالے سے ریڑھ کی ہڈی کی مانند یہی اکاؤنٹ ہے۔ اس کی ذمہ داریوں میں تمام امدادوں کو مرکزیت دینا، تمام قرضہ جات اور متروکہ اموال کو مناسب طریقہ سے استعمال کرتے ہوئے فلسطینی سرزمین میں تعمیری منصوبوں کو پورا کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور پھر اسرائیلی مملکت کے قیام کے وقت اس اکاؤنٹ کو اور اہم ذمہ داریاں سونپ دی گئیں جن میں جدید مہاجروں کی نامزدگی اور انہیں سکونت دینا، چھوٹے بڑے رہائشی منصوبوں کا اجرائ، کھیتی بازی کا فروغ، صنعت، تعلیم، صحت و صفائی اور جوان تر لوگوں کو ہجرت کروانے جیسے شعبوں میں اس کا کردار بڑھتا چلا گیا۔ یہ اکاؤنٹ اسرائیل اور امریکہ کے علاوہ دوسرے 47 ممالک میں بھی فعال ہے۔
بین الاقوامی صہیونزم تنظیم سے وابستہ دیگر ادارے:

بہت سارے ایسے ادارے اور تنظیمیں ہیں جو مختلف ممالک میں جو علانیہ اور رسمی طور پر صہیونزم کے حوالے سے متحرک ہیں اور ان کی یہ فعالیت سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، دفاعی اور اسلحہ سازی جیسے شعبوں میں ہے۔ ان میں معروف ترین امریکہ کی آیپاک، فرانس کی الیانس، امریکہ میں صہیونزم یونین، کینیڈا میں آگوڈیٹ صہیون وغیرہ ہیں۔ فی الحال سب سے زیادہ اہم ترین ادارے امریکہ میں متحرک ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی