رپورٹ کے مطابق 27 دسمبر2008 ء سے18 جنوری2009 ء تک غزہ میں جاری رہنے ولی صہیونی دہشت گردی میں دانستہ طور پر گنجان آباد علاقوں پر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے بم گرائے گئے- اس دوران 926 عام شہریوں،313 بچوں اور 116 خواتین سمیت 1417 افراد شہید کردیے گئے- شہداء میں 225 پولیس اہلکار اور 236 مجاہدین بھی شامل ہیں- رپورٹ میں کہا گیا ہے جنگ کے دوران اسرائیلی فوج اور حکومت نے شہریوں کے بے گناہ قتل عام کے لیے طاقت کا بے محابا استعمال کیا گیا –
تنظیم کی جانب سے غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ارتکاب پر قابض اسرائیل کے خلاف عالمی عدالتوں میں مقدمات چلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے-رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری دنیا میں جنگی جرائم کے مرتکب ممالک کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور ان کی دہشت گردی سے معصوم لوگوں کو نجا ت دلائیں- اسرائیل نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کر کے ڈیڑھ ملین آباد ی کو اجتماعی سزا دے رکھی ہے- شہر میں اشیائے خوردونوش لے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی اور نہ مریضوں کو غزہ سے باہر جانے کی اجازت فراہم کی جارہی ہے-
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنیوا میں طے پانے والے انسانی حقوق سے متعلق معاہدوں کے تحت قابض اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات چلانا ضروری ہے-جینوا کنونشن کے معاہدے کی شک نمبر ایک اور ایک سو چھیالیس میں جنگی جرائم کے مرتکب ممالک اور شخصیات کے خلاف مقدمات چلائے جانے کی سفارش کی گئی ہے-