پنج شنبه 08/می/2025

اسرائیل پرعالمی عدالت میں جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جا سکتا ہے

پیر 23-مارچ-2009

اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق رچرڈ فالک غزہ میں اسرائیلی کی ننگی جارحیت کو سنگین ترین جنگی جرم قراردیا ہے-رچرڈ فالک نے غزہ میں جنگ کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی چھبیس صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کی ہے-

یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے زیر انتظام انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے میں پیش کی جائے گی- عالمی مندوب اپنی رپورٹ میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ’’ غزہ میں مکمل چھان بین اور جنگ کی حقیقت سے متعلق جمع ہونے والے تمام شواہد سے یہ واضح ہو گیاہے کہ اسرائیل کا غزہ کو دشمن ریاست قراردے کر بے گناہ لوگوں کا قتل عام  سنگین ترین جنگی جرم ہے‘‘-

 وہ مزید لکھتے ہیں کہ’’ ہمارے نزدیک بنیادی سوال یہ نہیں کہ اسرائیل نے طاقت کا استعمال کیوں کیا، بلکہ اصل سوال یہ ہے کہ جنگ کے دوران عالمی انسانی حقوق کی دھجیاں کیوں اڑائی گئیں- اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ کے دوران طاقت کا استعمال نہ صرف غلط تھا بلکہ اس سے دوسرے ممالک کو انسانی حقوق کی خلا ف ورزیوں کی ترغیب ملتی ہے- ایسے اقدام پر عالمی عدالت  میں جنگی جرائم کا مقدمہ قائم کیا جا سکتا ہے‘‘-
فالک نے غزہ میں اسرائیل کی معاشی ناکہ بندی کو بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ غزہ میں جنگ اور معاشی ناکہ بندی کے تحت اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے تحت سلامتی کونسل میں ایک بینچ تشکیل دیا جا سکتا ہے-

دوسری جانب رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد بعد اسرائیل میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ اسرائیل نے رچرڈ فالک کو ’’جانبدار شخص‘‘ قرار دیا ہے- اس سے قبل اسرائیل نے عالمی ادارے کے مندوب کو غزہ میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے فلسطین میں داخل ہونے کی اجازت ینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا تھا کہ ’’فالک اسرائیلی عوام کے ہاں ایک ناپسندیدہ شخصیت ہیں‘‘-

امریکی شہریت کے حامل رچرڈ فالک اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اعلی سطح کے اہلکار تصور کیے جاتے ہیں- وہ پہلے عالمی مندوب ہیں جنہوں نے جنگ کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق شواہد اکٹھے کیے اور اسرائیل کی تمام تر مخالفت کے باوجود انہوں نے غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے کی کامیاب کوشش کی-

مختصر لنک:

کاپی