اسرائیلی فوج نے تین فلسطینی گھروں کو فوجی پوسٹوں میں تبدیل کردیا- مغربی کنارے میں 26فروری کو ایک فلسطینی بچہ جاں بحق اور اس کے دو دوست بارود سے زخمی ہوگئے- یہ حادثہ اس بارود کے پیکٹ کے نتیجے میں پیش یا کہ جب طوباس کے مشرق میں تیاسیر گاؤں کے پرزع کے علاقے میں قابض اسرائیلی فوجیوں نے پیکٹ وہاں چھوڑ دیاتھا-
رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی فوجی ،اس علاقے میں باقاعدگی سے فوجی مشقیں کرتے ہیں اور بارود کا استعمال کرتے ہیں – غزہ کی پٹی میں اسرائیل نے لوگوں کا محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے غذائی اجناس ،خوراک ،ادویات اور دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی کی مد پر پابندی عائد ہے –
مصر کے زیتون ہسپتال کے ذرائع کے مطابق غزہ کی پٹی کے جنوب میں الغرقہ گاؤں کا رہائشی 29سالہ محمد ابو کامل ،زخموں کی تاب نہ لا کر 27فروری کوجاں بحق ہوگیا- اسے 13جنوری 2009ء کو زخم ئے تھے – رپورٹ کے مطابق وہ ٹرک پر سوار ہو کر غزہ کی پٹی کی ساحلی شاہراہ سے گزر رہا تھا کہ جب قابض اسرائیلی فوجیوں نے جو شہر کے جنوب میں پوزیشنیں سنبھالے بیٹھے تھے، ٹرک پر فائرنگ کردی- اس کے نتیجے میں ابو کامل کے سر میں گولی لگی اور وہ شدید زخمی ہوگیا-
چار مارچ کو قابض اسرائیلی فوجیوں نے اسلامی جہاد کے مسلح بازو اسلامی جہاد کے ایک کارکن کو جاں بحق اور ایک دوسرے کارکن کوغزہ کی پٹی کے شہر جبالیہ میں زخمی کردیا، علاوہ ازیں قریب کھڑے دو شہری بھی زخمی ہوگئے- قابض اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر پابندیاں عائد کررکھی ہیں اور مشرقی بیت المقدس پر بھی پابندیوں میں اضافہ کردیا- ان کارروائیوں کامقصد یہ ہے کہ ان شہروں کو یہودی شہر بنادیا جائے-