اسرائیلی ٹیلی ویژن کو انٹریو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل پر راکٹ حملے روکنے کا واحد راستہ حماس کے چوٹی کی قیادت کو قتل کرنا ہے- اسرائیل خود کو راکٹ حملوں سے محفوظ رکھنا چاہتا ہے تو حماس کی قیادت کو چن چن کر قتل کرے- سلوان نے ہرزہ سرائی کی حماس کی پوری قیادت دہشت گرد ہے اور دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے- اسرائیلی حکومت کو چاہیے کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹے-
ایک سوال کے جواب میں سابق صہیونی وزیر خارجہ نے کہا کہ حال ہی میں غزہ پر فوج کشی کا حکومتی اقدام درست تھا، کیوں کہ اس کے بغیر چارہ ہی نہ تھا- واضح رہے تین ہفتے تک جاری رہنے والی اس جنگ میں کم از کم ڈیڑھ ہزار فلسطینی شہید اور چھ ہزار سے زائد زخمی ہو گئے، شہداء اور زخمیوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی بیان کی جاتی ہے-
سابق اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بارے میں نیتن یاہو اورزیپی لیونی کے درمیان اختلافات کی وجہ سے مخلوط حکومت کی تشکیل میں مشکلات پیش آرہی ہیں- انہوں نے کہا کہ حماس ، حزب اللہ اور ایران کے بارے میں تمام اسرائیلی سیاسی جماعتوں کا موقف یکساں ہے تاہم فلسطینی ریاست سے متعلق اختلافات پائے جارہے ہیں-
یہ امر واضح رہے کہ’’ لیکوڈ‘‘ پارٹی نے حالیہ انتخابات میں معمولی برتری حاصل کی تھی ، جس کے بعد اسرائیلی صدر نے اسی جماعت کو حکومت بنانے کی دعوت دی ہے- ایوان میں مطلوبہ اکثریت نہ ہونے کے باعث ابھی تک ’’لیکوڈ‘‘ پارٹی کو حکومت کی تشکیل میں ناکام رہی ہے-’’ لیکوڈ‘‘ نے فلسطینی ریاست کے قیام کی نفی کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی سے ہر قسم کے مذاکرات معطل کرنے کا بھی فیصلہ کر رکھا ہے-