دوشنبه 05/می/2025

فلسطینی اتھارٹی کا مغربی کنارے میں من پسند خطباء مساجد کی تقرری کا فیصلہ

ہفتہ 28-فروری-2009

فلسطینی اتھارٹی نے مغربی کنارے میں مساجد میں آئمہ کے خلاف ایک نئی مہم کا آغاز کیا ہے، اس مہم کے تحت فلسطینی اتھارٹی اپنے من پسند علماء کو مساجد کے انتظامات سپرد کررہی ہے-
 
کثیر الاشاعتی عبرانی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ  ملیشیا کی جانب سے مغربی کنارے کے علماء کی گرفتاریوں کا مقصد علاقے میں حماس کے اثرو رسوخ کو کم کرنا اور حماس سے وابستہ علماء کو ہراساں کرنا ہے- رپورٹ کے مطابق رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی  کی جانب سے ایسے متعدد علماء کی تقرری عمل میں لائی گئی ہے،نئے تعینات کردہ آ ئمہ مساجد نے رام اللہ میں گزشتہ نماز جمعہ کے دوران تقاریر میں کہا کہ ’’وہ مساجد کو سیاسی گفتگو سے آلودہ نہیں کرنا چاہتے‘‘-

رپورٹ میں کہاگیا ہے جب سے غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کی حکومت قائم ہوئی فلسطینی اتھارٹی نے اس سے وابستہ افراد کے خلاف مغربی کنارے میں کارروائی تیز کردی تھی – مغربی کنارے میں مزاحمت کاروں کی گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ حماس کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے مساجد کے خطبا اور علماء کو بھی حکومت کی جانب سے سخت انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے-

مغربی کنارے میں حماس کے زیر اہتمام چلنے والے فلاحی اور رفاہی ادارے، سکول اور ہسپتالوں میں خدمات انجام دینے والوں کو بھی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے- حکومت کی جانب سے بعض اداروں کو بالکل بند کردیاگیا ہے اور بعض کو فتح کے اہلکاروں کے سپرد کیا گیا ہے-
 
مساجد میں بھی حماس کے وابستہ علماء کی جگہ فتح کے قریبی لوگوں کو تعینات کیا جارہا ہے- اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے گزشتہ چند ماہ کے دوران مغربی کنارے کے کم از کم دو سو علماء اور خطبا کو مساجد کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیا گیا ہے- انتقامی کارروائی کا نشانہ بننے والے علماء پر حماس کے لیے پروپیگنڈہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے-
 
نئے تقرر کردہ علماء کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے خطبات میں صرف نماز، روزہ اور عبادات کے موضوعات پر گفتگو کریں، اپنی تقاریر میں سیاسی گفتگوکرنے والے علماء کو فارغ کردیا جائے گا-علماء کو ایک ہی قسم کا مخصوص خطبہ دینے کا بھی پابند بنایا گیا ہے-

مختصر لنک:

کاپی