چهارشنبه 14/می/2025

مغرب اور حماس کے درمیان بڑھتے روابط پر اسرائیلی تشویش

منگل 24-فروری-2009

امریکہ میں سیاسی تبدیلیوں اور باراک حسین اوبامہ کے صدر بننے کے بعد مغرب کے حماس کے بارے میں موقف میں تبدیلی آرہی ہے- مغرب نے حماس کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ طورپر مذاکرات کے اشاروں کو اسرائیل میں شدید تشویش کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے-

اسرائیلی اخبار’’ہارٹز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق مغرب اور حماس کے درمیان بڑھتے ہوئے روابط اسرائیل کے لیے پریشانی کا باعث بن رہے ہیں- رپورٹ کے مطابق امریکہ میں صدر باراک حسین اوبامہ کے صدارت سنبھالنے کے بعد اسرائیل میں یہ خیال پختہ ہوتا جارہا ہے کہ جلد امریکہ بھی حماس کے ساتھ روابط بڑھا ئے گا اوراوبامہ انتظامیہ بھی مغرب کی طر ح حماس کے روابط کو ترجیح دے گی-
 
امریکہ کی جانب سے حماس سے مذاکرات کی اجازت ملنے کی صورت میں نہ صرف اسرائیل تنہا ہو جائے گا بلکہ فلسطین میں اسرائیل سے مذاکرات کرنے والی فلسطینی اتھارٹی کمزور ہو جائے گا- مغرب اور امریکہ کی جانب سے حماس سے روابط بڑھانے سے اس کی عوامی مقبولیت میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گا،جو اسرائیل کے لیے سخت بے چینی کا باعث بنے گا-

دوسری جانب فرانسیسی اراکین پارلیمنٹ کی دمشق میں تین ہفتے قبل حماس کے راہنما خالد مشعل سے ہونے والی ملاقات کو بھی اسرائیل تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے-تل ابیب نے برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے حماس کے راہنما اسامہ حمدان سے ملاقات  پر بے چینی کا اظہار کیا ہے – اس کے علاوہ کئی دیگر یورپی ممالک کے وفود نے بھی حماس کے قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں،جنہیں اسرائیل تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے-

مختصر لنک:

کاپی