یکشنبه 11/می/2025

القدس سے ڈیڑھ ہزار فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا اسرائیلی فیصلہ

اتوار 22-فروری-2009

اسرائیلی اخبار ’’ہارٹز‘‘ نے انکشاف کیا ہے مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے سلوان ٹاؤن کے ناظم نے مقامی مسلمان شہریوں کو علاقے سے بے دخل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں-
 
رپورٹ کے مطابق سلوان ٹاؤن کے میئر نیر برکات نے شہر کی ڈیڑھ ہزار مسلمان آبادی کو تجویز دی ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر یہ علاقہ خالی کردیں ،تو انہیں متبادل جگہ فراہم کردی جائے گی- رپورٹ کے مطابق سلوان بلدیہ کے رکن یاکیر سیگف نے مقامی مسلمان باشندوں سے ملاقاتیں کی –
 
اس دوران اسرائیل رکن بلدیہ نے مسلمان شہریوں پر زور دیا کہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنے مکانات خالی کردیں کیونکہ یہ مکانات غیر قانونی او ر حکومت کی اجازت کے بغیر تعمیر کیے گئے ہیں- دوسری جانب سیگف نے’’ہارٹز‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انہیں مقامی مسلمانوں کو گھرعلاقہ خالی کرانے کا ٹاسک دیا گیا ہے جبکہ ان کی جانب سے مکانات خالی کرنے والوں کے لیے کوئی متبادل زمین موجود نہیں- انہیں حکومت کی جانب سے یہ غیر قانونی مکانات گرانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں ، وہ ان احکامات پر عمل درآمد کرنا چاہتے ہیں- مقامی مسلمان شہریوں کا کہنا ہے اسرائیلی مئیر کی جانب سے انہیں مکانات خالی کرانے کو کہا گیا ہے، تاہم اس سلسلے میں وہ کوئی بھی قدم اسی وقت اٹھائیں گے انہیں اس کا مناسب معاوضہ اور متبادل زمین الاٹ کی جائے گی-

ادھر اسرائیلی حکومت اور بلدیہ کے تعاون سے سلوان کے علاقے میں نام نہاد آثار قدیمہ کی تلاش کی آڑ میں کھدائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس سے شہر کے متعدد مکانات کو خطرات لاحق ہیں- شہریوں کا کہنا ہے اسرائیلی حکام کی جانب سے کم از کم اٹھاسی مکانات کو خالی کرانے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں-
مکانات خالی کرانے کا مقصد اس علاقے میں کھدائی کے کاموں کو وسعت دینا اور بالآخر زیر زمین سرنگوں کے ذریعے مسجد اقصی کی بنیادوں کو کھوکھلا کر نا ہے- سلوان کے مظلوم شہریوں نے کہا کہ انہیں گھروں کو خالی کرنے کے احکامات نئے نہیں- اس علاقے  میں زیر زمین سرنگیں کھودنے والی حکومت کی مراعات یافتہ تنظیم’’العاد ‘‘ کا ہاتھ ہے- اس کے کہنے پر مسلمان شہریوں کو علاقہ چھوڑ نے پر مجبور کیا جارہا ہے-

مختصر لنک:

کاپی