دوشنبه 05/می/2025

اسرائیل کا اغوا شدہ فلسطینیوں کے خلاف نیا قانون

منگل 17-فروری-2009

غزہ کی پٹی میں وزارت اسیران نے کہا ہے کہ اسرائیل ان دوسو فلسطینیوں کے خلاف لڑائی کے غیرقانونی شریک کا قانون لاگو کرنا چاہتا ہے جن کو غزہ پر مسلط برہنہ جارحیت کے دوران گرفتار کیا گیا اور ان کے کوائف اور تفصیلات کے بدلے میں ابھی تک کسی بھی قسم کی اطلاعات فراہم نہیں کی گئی ہیں- 

 اطلاعات کے ڈائریکٹر ریاض الاشقر نے کہاہے کہ اسرائیل لڑائی کے غیر قانونی شریک کے قانون کا اس لئے استعمال کرنا چاہتاہے تا کہ شہریوں کے اغوا کا سلسلہ جاری رکھ سکے اور ان کے خلاف کسی قسم کی قانونی چارہ جوئی بھی نہ ہوسکے- انہوں نے مزید کہاکہ اس خودساختہ قانون کے ذریعے، قابض اسرائیلی انتظامیہ کی کوشش ہے کہ گرفتار شدگان کو اپنے دفاع کے حق سے بھی محروم رکھاجائے اور ان پر جو فرد جرم عائد کی جارہی ہو اس کو بھی خفیہ رکھاجا سکے-

ریاض الاشقر نے کہا کہ جنگ سے پہلے قابض اسرائیلی انتظامیہ نے ایک خصوصی عدالتی ادارہ تشکیل دیاتھا اور اس کا مقصد یہ تھاکہ ان فلسطینیوں کے خلاف الزامات عائد کئے جاسکیں، جنہیں غزہ اور جنوبی لبنان میں جنگ کے دوران گرفتار کیاگیاتھا اور انہیں ’’لڑائی کے غیر قانونی شریک ‘‘ قرار دے کر انہیں طویل عرصے تک قید میں رکھاجائے- انہوں نے کہاکہ چار ماہ قبل قابض اسرائیلی فوجی عدالتوں نے چار فلسطینی قیدیوں ریاض ایاز، خالد سعید،فرید الوسرایہ اور نصرایاز کو ’’لڑائی کے غیر قانونی شریک ‘‘ قرار دیا تھا-

الاشقر نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں خصوصاً ریڈکراس سے اپیل کی تھی کہ انسانی ہمدردی کی بناء پر فراہم کی جانے والی سرگرمیوں کو غزہ کی پٹی میں مزید توسیع دیں اور گرفتار شدگان کی رہائی کے لئے کام کریں- ’’محاصرہ ختم کرانے کے لئے فلسطینیوں کی عالمی مہم ‘‘نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں عمومی معاشرتی حالات دگرگوں ہورہے ہیں، انہوں نے کہاکہ وہاں موجود فلسطینی اسرائیلی جارحیت اور اسرائیلی ناکہ بندی کے اثرات کا نشانہ بن رہے ہیں-

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے ابھی تک غزہ کی پٹی میں کئی اہم ضروریات مثلاً ایندھن، کھانا پکانے کے لئے گیس اور تعمیراتی سازو سامان کی ترسیل پر پابندی عائد کررکھی ہے- بیان میں کہاگیاہے کہ غزہ کی پٹی انسانی حقوق کے عالمگیر منشور اور انسانی حقوق کے حوالے سے ہونے والے تمام معاہدوں کی خلاف ورزی ہے-  علاوہ ازیں سوموار کے روز ایک اور فلسطینی حسن حلائقہ شہید ہوگیا ، وہ اختلاج قلب کا مریض تھا اور اسرائیلی حصار کی وجہ سے علاج کے لئے غزہ سے باہر نہ جاسکا-

غزہ کی پٹی پر محاصرے کے نتیجے میں شہید ہونے والے مریضوں کی تعداد 275ہوچکی ہے اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہونے کاامکان ہے کیونکہ سینکڑوں مریض انتہائی نگہداشت وارڈوں میں تکلیف دہ حالات کا سامنا کررہے ہیں- انہیں علاج کے لئے غزہ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی- وزارت صحت کے افسر تعلقات عامہ ہمام نسمان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ راہداریاں کھول دے نیز طبی ادویات اور میڈیکل سامان کو غزہ کی پٹی میں آنے دے –

مختصر لنک:

کاپی