غیر سرکاری نتائج کے مطابق 120 ارکان پر مشتمل اسرائیلی پارلیمنٹ میں وزیر خارجہ زیپی لیونی کی سربراہی میں کدیما پارٹی نے اٹھائیس جبکہ بنیامین نیتن یاھو کی سربراہی میں دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ نے ستائیس نشستیں حاصل کی ہیں- دیگر پارٹیوں میں اسرائیل بیتا نے پندرہ، لیبر پارٹی نے تیرہ اور عرب پارٹیوں نے گیارہ نشستیں حاصل کی-
حکومت کی تشکیل کا پہلا آپشن نیتن یاھو کادائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد سے مل کر حکومت بنانا ہے- دائیں بازو کی جماعتوں کی 65 نشستیں ہیں- دوسرا آپشن کدیما اور لیکوڈ پارٹی کی سربراہی میں قومی حکومت کی تشکیل ہے- یہ آپشن بعید از امکان ہے لیکن مشکل نہیں- تیسرا آپشن زیپی لیونی کا ایسی قومی حکومت میں شامل ہونا اور خارجہ اور دفاع جیسی وزارتیں حاصل کرنا جس کے وزیر اعظم نیتن یاھو ہوں- یہ آپشن بھی بعید از امکان ہے-
چوتھا آپشن نیتن یاھو کا ایسی قومی حکومت میں شامل ہونا جس کی وزیر اعظم زیپی لیونی ہو- یہ آپشن بھی بعید از امکان ہے کیونکہ نیتن یاھو اس کو پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں- پانچواں آپشن زیپی لیونی کا اسرائیل بیتنا اور لیبر پارٹی کے اشتراک سے حکومت تشکیل دینا ہے- یہ آپشن بھی بعید از امکان اس لیے نظر آتا ہے کہ لیبر پارٹی کے سربراہ ایہود باراک نے حزب اختلاف کا حصہ بننے کا اعلان کیا ہے-
اسرائیلی پارلیمنٹ کا حصہ بننے والے ارکان میں 33 مذہبی شخصیات ہیں جبکہ خواتین کی تعداد اکیس ہے- جن میں سابق وزیر خارجہ ڈیوڈ لیوی کی بیٹی بھی شامل ہے جن کا تعلق اسرائیل بیتنا سے ہے- اسرائیلی پارلیمنٹ میں عرب ارکان کی تعداد چودہ ہوگئی ہے جن میں گیارہ عرب جماعتوں کی طرف سے منتخب ہوئے جبکہ تین صہیونی جماعتوں کے نمائندے ہیں-