انہوں نے فرانسیسی اخبار لومنڈ کو انٹرویو میں کہا کہ غزہ کے خلاف جنگ میں اسرائیلی ناکامی کی بہت سی شکلیں ہیں جن میں سے اہم ترین اسرائیل کی اہداف کے حصول میں ناکامی ہے- اسرائیل اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا-
حماس (اسلامی تحریک مزاحمت) کے راکٹ حملے بند نہیں ہوئے- غزہ کی صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی- غزہ کا کنٹرول حماس کے پاس ہے- فلسطینی عوام کے خلاف طاقت کے بے بہا استعمال سے بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے- متعدد اسرائیلی فوجی افسران کو جنگی جرائم کے مقدمات کا سامنا ہے جس سے سیاسی قیادت پریشانی کا شکار ہے-
یائیل لیوی نے کہا کہ اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک کا دعوی تھا کہ جنگ دو دن میں ختم ہو جائے گی، جب کہ یہ جنگ 22 دن تک جاری رہی اور فوجی اور سیاسی سطح پر واضح نتائج برآمد نہیں ہوئے- اسرائیلی فوجی ماہر نے مزید کہا کہ حماس جنگ میں ایک طاقت بن کر ابھری ہے- اسرائیل کی طرف سے بے بہا فوجی طاقت کا استعمال کیے جانے کے باوجود حماس نے غزہ پر کنٹرول برقرار رکھا-
یائیل لیوی نے کہا کہ حماس کو اسلحہ حاصل کرنے سے روکنا ناممکن ہے- اصل اہمیت سیاسی جذبے کی ہے، سیاسی جذبے اور معاہدوں کی پابندی سے ہی تنازعے کا حل ممکن ہے- اس بات سے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا کہ حماس کو اسلحہ ملا ہے یا نہیں یا حماس کے پاس کس نوعیت کا اسلحہ ہے-