دوشنبه 05/می/2025

گیلاد شالت کی رہائی……… ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا

پیر 9-فروری-2009

اسرائیل کی جانب سے تئیس روز تک غزہ میں اندھا دھند بمباری کرنے اور جنگ کے بعد اب قیدی گیلاد شالت کی رہائی کے لیے سر توڑ کوششیں کرنے سے اسرائیل کی شکست اور فلسطینی عوام کی فتح واضح ہو گئی ہے-مرکز اطلاعات فلسطین کی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت نے انتخابات جیتنے کے لیے غزہ پر حملہ کیا اور وہ اپنے مقاصد میں ناکام رہا ، جنگ کے بعد اس نے گیلاد شالت کی رہائی کے لیے سرتوڑ کوششیں شروع کر رکھی ہیں، لیکن وہ اس میدان میں بھی بری طرح شکست کھاچکا ہے-

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع ایہو دباراک اور زیپی لیونی نے انتخابات میں کامیابی کے لیے جنگ کے دوران اور اس کے بعد سے اب تک گیلاد کومرکزی نعرہ قرار دیے رکھا – ان کی سرتوڑ کوشش رہی کہ وہ انتخابات سے قبل گیلاد کی رہائی کو ممکن بنا کر انتخابی معرکے جیت سکیں-

رپورٹ میں تبایا گیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے دوران حماس حکومت کا تختہ الٹنے، غزہ سے راکٹ حملوں کے روک تھام اور مجاہدین کو اسلحہ کہ فراہمی روکنے کے اہداف مقرر کئے تھے، تاہم اسرائیل کو ان تمام مقاصد میں منہ کی کھانی پڑی- اس ناکامی کے بعد صہیونیوں کوانتخابات میں کامیابی لیے ایک دوسرا یشو چاہیے تھا، سو انہوں نے گیلاد شالت کو اپنی انتخابی مہم کا مرکزی نقطہ قراردے کر اس کی رہائی کے لیے عوام کے سامنے نعرے لگانے شروع کردیے- اب چونکہ انتخابات ہونے جارہے ہیں جبکہ گیلاد کی رہائی کا دور دور تک کوئی امکان نہیں، یوں اسرائیل اپنے دوسرے حربے میں بھی ناکام ہو گیا ہے-

رپورٹ میں تجزیہ کرتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ میڈیا میں اب باقاعدہ ایسی سروے رپورٹیں منظر عام پر آرہی ہیں،جن سے ظاہر ہوتا ہے زیپی لیونی اور ایہود باراک کے ناکام ہوجانے کے بعد وہ اپنے ساکھ بحال کرنے کے لیے کسی نئے موضوع کی تلاش میں ہیں، جبکہ ان کے مقابلے میں اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر بنیامین نیتن یاھو کی عوامی حمایت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے- دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ بھی اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ موجود ہ انتظامیہ انتخابات میں کامیابی کے لیے گیلاد شالت کی رہائی کو ایک مہرے کے طور پر استعمال کرنا چاہتے تھے لیکن اب یہ مہرہ ناکام ثابت ہوا ہے-

اپنی انتخابی مہم کے دوران ایہود باراک کا کہنا تھا کہ’’ ہم جلد از جلد گیلاد شالت کو اپنے درمیان دیکھنا چاہتے ہیں، اس کی محفوظ واپسی کے لیے وہ بھرکوششیں کر رہے ہیں، یہ ہماری انتخابی مہم کا حصہ ہے‘‘-
مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اسرائیل اب ابھی ہزاروں فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں اپنے فوجی کو رہا کرا لیتا ہے تو وہ جنگی معرکہ سر کر لے گا- زیپی لیونی اگر قیدیوں کے تبادلے کا کوئی کامیاب معاہدے انتخابات کے انعقاد سے قبل کر لیتی ہیں تو ان کی جماعت کی جیت یقینی ہے- اگرچہ اسرائیل کی غزہ پر فوج کشی کا مقصد فلسطینی راکٹوں کا انسداد تھا، جو نہیں ہو سکا، ا س کی وجہ سے اسرائیلی حکومت کو عوامی سطح پر بڑا دھچکا لگا –
 
اسرائیل میں قیدیوں کی رہائی سے قبل حماس کی جانب سے پیش کی گئی قیدیوں کی فہرست کے مطابق معاہدہ کرنا پڑے گا- حکومت جتنا جلد یہ معاہدے کر لے ، اس کے لیے اتنا ہی بہتر رہے گا -معروف اسرائیلی اخبارات’’یدیعوت احرونوت، ہارٹز اور یروشلم پوسٹ‘‘ کی رپورٹوں کے مطابق حال ہی میں ترکی ایک اعلی سطحی وفد نے شام میں حماس کی قیادت سے قیدیوں کے تبادلے سے متعلق مذاکرات کیے ہیں، جس سے یہ امکان مزید پختہ ہو گیا ہے کہ ترکی قیدیوں کی رہائی سے متعلق کوششیں مزید تیز کرے گا – ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان بھی گیلاد شالت کا معاملہ حل کرانے کے لیے کوششوں کا عندیہ دے چکے ہیں-

رپورٹ کے مطابق حال ہی میں سوئٹرز لینڈ کے دارلحکومت ڈیووس میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر اردگان کے اسرائیلی جارحیت پر تنقید کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سرد مہری پیدا ہوئی- اس سر د مہری کی وجہ سے ترکی کی جانب سے گیلاد کی رہائی کے لیے کوششوں میں نرمی پیدا ہو ئی ہے-

بہر حال اسرائیل کی جانب سے طاقت کے ذریعے حماس کو سر نگوں کرنے میں ناکامی اور اب دھونس اور دھمکیوں کے ذریعے اپنی شرائط تسلیم کرانے میں خفت اٹھانے کے بعد اس کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہ گیا کہ وہ حماس کی شرائط تسلیم کرے تاکہ قیدیوں کے معاملات کو حل کیا جاسکے-

مختصر لنک:

کاپی