اسرائیل نے تحقیقات کے بعد بدھ کو اعتراف کیا ہے کہ صہیونی فوج نے غزہ میں ٹینک سے گولہ باری کر کے تین بچیوں کو شہید کردیا تھا لیکن ساتھ ہی یہ بھی قراردیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے گولہ باری مناسب تھی.
اسرائیلی فوج نے مختلف سطحوں پر تحقیقات کے بعد ایک بیان میں بتایا ہے کہ 16 جنوری کو غزہ پرفوجی کارروائی کے خاتمہ سے دوروزقبل ایک فلسطینی ڈاکٹر عزالدین ابوالعیش کے مکان پر ٹینک کے دوگولے فائر کئے گئے تھے جس سے ان کی تین کم سن بچیاں شہید ہوگئی تھیں.
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں میں فلسطینی شہریوں کی شہادتوں پر احتجاج کے بعد چارواقعات کی تحقیقات شروع کی گئی ہے اوریہ ان میں سے ایک واقعہ ہے جس کے تحقیقاتی نتائج کا اعلان کیا گیا ہے. واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید ہونے والے تیرہ سو سے زیادہ فلسطینیوں میں قریباًسات سوبچے اور خواتین شامل تھیں.
اسرائیلی فوج نے 6 جنوری کو اقوام متحدہ کے زیرانتظام ایک اسکول پر بمباری کرکے چالیس سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا،اسکول میں اسرائیلی حملوں کے بعد بے گھر ہونے والے فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی.اس واقعہ کی دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی تھی لیکن ڈاکٹرابوالعیش کی بیٹیوں کی شہادت کے واقعہ کو اسرائیلی میڈیا نے زیادہ کوریج دی تھی.
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کی گنجان آبادی والے علاقے میں فوجی لڑرہے تھے اور ان خیال تھا کہ ڈاکٹر ابوالعیش کے مکان کی چھت پر فلسطینی جنگجوٶں نے پناہ لے رکھی تھی لیکن اسرائیلی فوج کے خیال اورکذب بیانی پرمبنی دوسرے دعووں کی طرح اس وقت اس بیان کی بھی تصدیق ممکن نہیں ہے.
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ”اسرائیلی فوج کے کمانڈر نے فائر کھولنے کا حکم دیا تھا جس کے نتیجے میں ڈاکٹر ابوالعیش کی تین بیٹیاں شہید ہوگئی تھیں.اسرائیلی ٹینک کی گولہ باری کے بعد چیخنے چلانے کی آوازیں سنی گئی تھیں جس پرفوری طورپر فائر روک دیا گیا تھا”.
ڈاکٹر ابوالعیش کا کہنا ہے کہ وہ شروع سے یہ بات جانتے تھے کہ ان کی بیٹیاں اسرائیلی گولہ باری سے شہید ہوئی ہیں.اللہ کا شکر ہے کہ اب سچ سامنے آگیا ہے.
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ یہ بیان دے چکے ہیں کہ اپنی بیٹیوں کی موت پرفلسطینی باپ کی چیخ پکار سن کر وہ بھی روپڑے تھے.تاہم اسرائیلی فوج نے اس بات پر اصرار کیا ہے کہ ڈاکٹر ابوالعیش سے ذاتی طور پر رابطہ کرکے ان سے مکان خالی کرنے کا کہا گیا تھا لیکن جنگ کی صورت حال کے پیش نظر فوجیوں کی جانب سے مکان پر گولہ باری کا فیصلہ مناسب تھا.